15 مئی ، 2024
موسم گرما کی شدت میں مسلسل اضافے کے باعث اب ائیر کنڈیشنر (اے سی) کا استعمال عام ہوتا جا رہا ہے۔
مگر اب بھی گرمی سے تحفظ کے لیے زیادہ تر پنکھوں کو ہی ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ اے سی کے استعمال سے بجلی کے بل میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔
چھتوں پر لگائے جانے والے پنکھے یا سیلنگ فین اس حوالے سے بہترین سمجھ جاتے ہیں۔
مگر کیا آپ نے کبھی سوچا کہ آخر چھت پر لگے بیشتر پنکھوں یا سیلنگ فینز کے صرف 3 پنکھ یا بلیڈ ہی کیوں ہوتے ہیں۔
کیا بلیڈز کی تعداد کسی پنکھے کی کارکردگی پر اثرانداز ہوتی ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور وجہ چھپی ہوئی ہے۔
ویسے یہ جان لیں کہ 4 اور 5 بلیڈز والے پنکھے بھی تیار کیے جاتے ہیں مگر بیشتر پنکھوں میں 3 پنکھ ہی استعمال ہوتے ہیں، خاص طور پر ایسے مقامات پر جہاں موسم زیادہ گرم ہوتا ہے۔
اس کے پیچھے چھپی وجہ کافی دلچسپ ہے۔
ہوسکتا ہے کہ آپ کو لگے کہ زیادہ بلیڈز ہونے سے پنکھے زیادہ اچھی ہوا فراہم کریں گے ، مگر حقیقت تو یہ ہے کہ زیادہ بلیڈز سے پنکھے کی کارکردگی اور افادیت متاثر ہوتی ہے۔
زیادہ بلیڈز کے باعث پنکھوں کی بیٹری کو اپنا کام کرنے کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے تاکہ ہوا کا بہاؤ درست رکھنے میں مدد مل سکے۔
ائیر کنڈیشنر کے برعکس پنکھے ہوا کو ٹھنڈا کرنے کا کام نہیں کرتے، بس وہ ہوا کو گردش میں لاکر اس وقت ٹھنڈک کا احساس دلاتے ہیں جب گرم موسم میں جسم سے پسینہ خارج ہو رہا ہوتا ہے۔
اس سے ہمیں ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔
کسی پنکھے سے ہوا کی فراہمی میں بلیڈز کی تعداد اثرانداز ہوسکتی ہے۔
یعنی پنکھے میں جتنے زیادہ بلیڈ ہوں گے، ہوا اتنی زیادہ گردش کرے گی مگر زیادہ بلیڈز سے پنکھے کی موٹر متاثر ہوتی ہے جس سے اس کی رفتار گھٹ جاتی ہے اور ہمیں کم ہوا محسوس ہوتی ہے۔
3 بلیڈز والے پنکھے درست مقدار میں ہوا فراہم کرتے ہیں اور ان سے زیادہ شور نہیں ہوتا۔
اس طرح کے پنکھے دیکھنے میں بھی خوبصورت محسوس ہوتے ہیں اور بیشتر کمروں کے لیے مثالی ہوتے ہیں۔
ایسے پنکھوں کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ توانائی کی بچت کرتے ہیں جس سے بجلی کے بل میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
ان پنکھوں کا ہر بلیڈ 60 ڈگری اینگل پر ہوتا ہے جس سے موٹر کو زیادہ محنت کیے بغیر ہوا کا درست توازن برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔