18 مئی ، 2024
آزاد کشمیر میں حال ہی میں ہونے والے احتجاج کے دوران دلخراش واقعات اور رینجرز پر پتھراؤ اور تشدد کی ان دیکھی ویڈیوز منظرِ عام پر آ گئیں۔
آزاد کشمیر میں حال ہی میں بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے احتجاج میں رینجرز کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا گیا اور گاڑیاں جلائی گئیں۔
احتجاج کے نام پر شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کا بغور جائزہ لینے سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ احتجاج صرف سستے آٹے اور بجلی کے لئے نہیں تھا بلکہ اس کے پیچھےکچھ اور چھپے محرکات بھی تھے۔
پرامن آزاد کشمیر میں اس طرح کے پرتشدد واقعات تاریخ میں نہیں دیکھے گئے جہاں انتہائی دلخراش مناظر بھی دیکھنے کو ملے جن میں میرپور کے ایس ایچ او عدنان قریشی کو شرپسند ٹولے کی جانب سے شہید کیا گیا، واقعات میں 90 سے زائد پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے اور بے شمار گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا گیا۔
آزاد کشمیر میں امن و امان کو برقرار رکھنا حکومت کی اولین ترجیح تھی جس کے لیے پولیس کے بعد رینجرز کو طلب کیا گیا مگر ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شر پسندوں نے پرامن رینجرز کے اہلکاروں اور گاڑیوں پر شدید پتھراؤ کیا جس سے متعدد گاڑیو ں کو شدید نقصان پہنچا۔
سامنے آنے والی ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین نے رینجرز کے خلاف نعرے بازی کی اور پہاڑوں سے پتھراؤ بھی کیا، شر پسندوں نے رینجرز کی دو گاڑیاں بھی جلا ڈالیں۔
باوجود اس کے کہ مظاہرین کے مطالبات بھی تسلیم کر لیے گئے تھے مگر مظاہرین میں شامل شرپسندوں نے حالات کو کشیدہ کرنے کے لیے ریاست مخالف نعرے اور پرتشدد کارروائیاں جاری رکھیں جوکہ اس معاملے میں ملک دشمن عناصر کے ملوث ہونے کی واضح نشاندہی ہے۔
ان پرتشدد واقعات کی وجہ سے کاروبار زندگی بند رہا اور صرف سکیورٹی اہلکار ہی نہیں بلکہ آزاد کشمیر کا غریب دیہاڑی دار مزدور بھی سب سے زیادہ متاثر ہوا جبکہ مجموعی طور پر ہونے والے نقصان کا تخمینہ بھی جلد سامنے آجائے گا۔
اسی طرح سیاحتی سیزن میں اس طرح کے پرتشدد واقعات سے ایک جانب سیاحت سے وابستہ افراد متاثر ہوئے تو دوسری جانب سیاحت کی مد میں آنے والا زرِمبادلہ بھی رک گیا۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے احتجاج کی اجازت ہر معاشرے میں ہوتی ہے مگر مظاہروں کی آڑ میں شر پسندی کرنے والے عناصر احتجاج نہیں بلکہ بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہو کر اپنے ہی ملک میں آگ لگاتے ہیں جنہیں کڑی سزائیں دے کر مثال بنانا چاہیے، اگر سانحہ 9مئی کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو آج ایسے واقعات پیش نہ آتے۔
ذرائع کا کہنا ہے بجلی بھی سستی ہو گئی ہے، آٹا بھی سستا ہو گیا ہے اور دیگر مطالبات بھی تسلیم کرلیے گئے ہیں مگر کیا ان پرتشدد مظاہروں میں جو مظاہرین جان سے گئے اور جو پولیس اہلکار شہید ہو گئے وہ واپس آسکتے ہیں؟
اپنے ہی ملک کو آگ لگانے والے ملک دوست نہیں بلکہ ملک دشمن ہوتے ہیں اور ایسے عناصر کی نشاندہی ہر پرامن شہری کی ذمہ داری ہے تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔