فیکٹ چیک : مسلمانوں کے بارے میں نریندر مودی کے ریمارکس کی مکمل جانچ

نریندر مودی نے واقعی گذشتہ ماہ ایک سیاسی ریلی میں مسلمانوں کے لیے ”گھس پیٹھئے“ کے ساتھ ساتھ ”زیادہ بچوں والے“ کی اصطلاحات استعمال کیں۔

ایک حالیہ انٹرویو میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابی ریلی کے دوران ہندوستانی مسلمانوں کو ”گھس پیٹھئے“ اور ”جن کے زیادہ بچے ہیں“کہہ کر انہیں نشانہ بنانے والے تفرقہ انگیز ریمارکس کی تردید کی۔

نریندر مودی کا یہ دعویٰ غلط ہے۔

دعویٰ

14 مئی کوبھارتی نیوز چینل، نیوز 18 انڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں اینکر نے ہندوستان کے وزیر اعظم سےسوال کیا کہ انہوں نے اسٹیج پر اپنی ایک تقریر کے دوران ہندوستانی مسلمانوں کے بارے میں ”گھس پیٹھیوں“ اور ”زیادہ بچوں والے“ جیسی اصطلاحات کیوں استعمال کیں۔

نریندر مودی نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ”میں حیران ہوں جی، یہ کس نے آپ کو کہا کہ جب زیادہ بچے کی بات ہوتی ہے تو مسلمان کا نام جوڑ دیتے ہیں، کیوں مسلمان کے ساتھ انیا ئے (ناانصافی) کرتے ہیں؟ ہمارے ہاں غریب پریواروں (خاندانوں) میں بھی یہ حال ہے جی، ان کے بچوں کو پڑھا نہیں پا رہے ہیں،کسی بھی سماج کے ہوں، غریبی جہاں ہے، وہاں بچے بھی زیادہ ہیں۔“

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی تقریر میں ہندو یا مسلمانوں کا ذکر نہیں کیا۔

اس نیوز آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس ویڈیو کو یوٹیوب پر1 لاکھ 13 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

حقیقت

نریندر مودی نے گزشتہ ماہ ایک سیاسی ریلی میں مسلمانوں کے لیے ”گھس پیٹھئے“ کے ساتھ ساتھ ”زیادہ بچوں والے“ کی اصطلاحات استعمال کیں۔

بھارت کی شمال مغربی ریاست راجستھان میں 21 اپریل کو کئے گئے ایک خطاب میں نریندر مودی نے الزام لگایا کہ ان کی حریف سیاسی جماعت کانگریس اگر اقتدار میں آئے تو ان کا منشور ”گھمبیر“ ہے کیونکہ اس میں عوام کے درمیان جائیدادوں کی تقسیم کے بارے میں بات کی گئی ہے۔

نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ”پہلے جب ان [کانگریس] کی سرکار تھی، انہوں نے کہا تھا کہ دیس کی سم پتی [ ریاستی املاک ] پر پہلا ادھیکار [حق] مسلمانوں کا ہے، اس کا مطلب یہ سم پتی اکٹھی کر کے کس کو بانٹیں گے؟ جن کے زیادہ بچے ہیں ان کو بانٹیں گے، گھس پیٹھیوں کو بانٹیں گے، کیا آپ کی محنت کی کمائی کا پیسہ گھس پیٹھیوں کو دیا جائے گا؟ آپ کو منظور ہے یہ؟“

نریندر مودی کے ان ریمارکس کا رخ واضح طور پر ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کی طرف تھا۔

اس حقیقت کی تصدیق بھارت میں فیکٹ چیک کرنے والی ایک انڈپینڈنٹ (خودمختار) ویب سائٹ آلٹ نیوز کے ایک سینئر صحافی اور فیکٹ چیکر ابھیشیک کمار نے بھی کی۔

ابھیشیک کمار نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”یقیناً انہوں نے یہ الفاظ مسلمانوں کے لئے استعمال کیے تھے، وزیر اعظم نریندر مودی نے راجستھان کے ضلع بانسواڑہ میں اپنی تقریر کے دوران جو بیان دیا اس میں مسلمانوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے جس میں وہ سابق [ہندوستانی] وزیر اعظم منموہن سنگھ کی تقریر کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کر رہے ہیں کہ جب کانگریس اقتدار میں تھی، ڈاکٹر سنگھ [منموہن سنگھ ] نے کہا کہ ملکی وسائل پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے۔“

صحافی کا کہنا تھا کہ مودی کا یہ بیان ” تفرقانہ اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے والا ہے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ نریندر مودی نے اپنی تقریر میں غلط معلومات بھی پھیلائی ہیں کیونکہ کانگریس کے منشور میں ریاستی املاک کو مسلمانوں یا دوسری کسی بھی مخصوص کمیونٹی میں تقسیم کرنے کے بارے میں ایسا کچھ نہیں لکھا گیا۔

اس کے علاوہ آلٹ نیوزنے بھی مودی کے اس جھوٹے دعویٰ کی تردید کی ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ جب نریندر مودی نے مختلف مواقع پر ہندوستانی مسلمانوں کے لیے ہو بہو الفاظ استعمال کیے تھے۔ آلٹ نیوز کی فیکٹ چیک رپورٹ یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔