29 مئی ، 2024
سوشل میڈیا پر وائرل ایک خط کے اسکرین شاٹ میں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے ایک سرکاری کالج نے مبینہ طور پر اپنی طالبات کو کالج کے اوقات اور اس کے بعدکسی بھی قسم کی غیر نصابی سرگرمیوں جیسا کہ سیاسی اجتماعات اور سالگرہ کی تقریبات میں حصہ لینے سے روکاہے۔
اس میں انہیں مزید ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کہیں بھی رکے بغیر اپنے گھروں سے براہ راست کالج جائیں۔
دعویٰ سچ ہے۔ خط مستند ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا پر ایک خط منظر عام پر آیا جس نے بہت سے آن لائن صارفین کو اس کی صداقت پر سوال اٹھانے پر اکسایا۔
یہ خط، مورخہ 29 اپریل کو خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج تیمرگرہ کی طرف سے جاری کیا گیا تھا۔ یہ مبینہ طور پر تمام طالبات کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ کالج کے اوقات کار کے دوران اور اس کے بعد کسی بھی غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ نہ لیں، بشمول سیاسی تقریب، سالگرہ کی پارٹیاں، باہر نکلنا، اور غیر مجاز اسٹیج ان۔
اس میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک بار طالبات کالج جانے کے لیے گھر سے نکلیں تو ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ یا تو کالج میں ہوں گی یا کالج آنے اور جانے کے راستے میں ہوں گی، اس کے علاوہ کوئی اور امکان نہیں ہے۔ خط میں طالبات کے والدین کوبھی کالج انتظامیہ سے رابطے میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ ہدایت واقعی گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج تیمرگرہ کی انتظامیہ نے 29 اپریل کو اپنی 800 سے زیادہ طالبات کے لیے جاری کی تھی۔ اس کی تصدیق اسسٹنٹ پروفیسر اور چیف پراکٹر ریاض محمد نے کی جن کے دستخط خط پر موجود ہیں۔
انہوں نےٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا، ”یہ کونسا ادارہ ہو گا جہاں پرextra-curricular activities کی اجازت ہوگی؟ co-curricular الگ ہے۔اس سے میں انکار نہیں کر تا،[طالبات] سپورٹس ایونٹس میں حصہ لے سکتی ہیں، debates میں حصہ لے سکتی ہیں، quiz competition میں حصہ لے سکتی ہیں۔“
ریاض محمد نے مزید اعتراف کیا کہ کالج میں مخلوط نظام تعلیم ہے لیکن حکم صرف طالبات کے لیے جاری کیا گیا تھا، طلباء کے لیے نہیں۔
انہوں نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ مختلف صوبوں میں ثقافتیں مختلف ہیں۔
کالج میں بیچلرز برائے سائنس پروگرام میں 2,000سے زائد طالب علم ہیں جن میں سے 840 طالبات ہیں۔
ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔
اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے
رابطہ کریں۔