06 جون ، 2024
کراچی: استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی پالیسی سے حکومت اور مقامی انڈسٹری دونوں کا بھاری نقصان ہو رہا ہے۔
اگر پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی لگتی ہے تو اس سے ایک طرف حکومت کو 52 ارب روپے کا اضافی ٹیکس ملے گا۔
دوسری جانب وینڈر انڈسٹری چلنے سے بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع بھی ملیں گے، پاکستان سے گاڑیوں کی ایکسپورٹ کے ساتھ اسکلڈ لیبر کی بھی جاپان کو ایکسپورٹ شروع ہو ئی ہے۔
انڈس موٹرز کمپنی کے تربیت یافتہ 150 کے قریب افراد ٹویاٹا جاپان کو ایکسپورٹ کیے گئے ہیں، اس سال گاڑیوں کے 50 یونٹ افریقی ممالک کو ایکسپورٹ کیے جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انڈس موٹر پاکستان کے چیف ایگزیکٹو علی اصغر جمالی نے میڈیا انٹر ایکشن میں مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔
علی جمالی نے کہا کہ 2020میں استعمال شدہ گاڑیوں کی شرح مارکیٹ کا 8 فیصد تھا، 2021 میں 9 فیصد، 2023 میں 8 فیصد،2 023 میں 4 فیصد تھا لیکن حکومت کی پالیسی تبدیلی کے باعث 2024 میں یہ بڑھ کر 28 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔