12 جون ، 2024
ملک کی اہم چیمبرز کے صدور کا کہنا ہے کہ انڈسٹری کے لیے بجلی اور گیس سستی کیے بغیر نہ ہی ایکسپورٹ بڑھے گی اور نہ معیشت کا پہیہ چلے گا۔
جیو نیوز کی خصوصی بجٹ ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین اپٹما آصف انعام نے کہا توانائی کے مسائل کی وجہ سے ٹیکسٹائل جیسی اہم صنعت نقصان میں چلی گئی، توانائی کا مسئلہ حل کر دیں تو ٹیکسٹائل سیکٹر بحال ہو جائےگا۔
صدر کراچی چیمبر افتخار احمد نے بتایا کہ خطے میں بجلی کی قیمتیں چار سے آٹھ سینٹ اور پاکستان میں اٹھارہ سینٹ ہیں، ہماری صنعتیں کیسے مقابلہ کریں گی، معیشت کا پہیہ چلانے کے لیے بجلی گیس کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔
صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے کہا آئی پی پیز کے کیپیسٹی چارجرز سب سے بڑا ایشو ہیں جس کے حل کے لیے از سر نو معاہدے ضروری ہیں۔
صدر سرحد چیمبر فواد اسحاق نے آئی پی پیز کو ملکی معیشت کے لیے ناسور قرار دیتے کہا اس سال 2.8 ٹریلین روپے اُس بجلی کے دینے ہیں جو بنی ہے نہ بنے گی۔
ان کا کہنا تھا ترقی اور معیشت میں بہتری کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے، آئی ایم ایف ڈیکٹیٹ پالیسی اور بیوروکریسی بجٹ بنا رہی ہے اس لیے ہم آگے نہیں بڑھے، اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر بجٹ بن جاتا ہے جس کی وجہ سے اس میں ناکامی ہو جاتی ہے۔
صدر اسلام آباد چیمبر احسن بختاوری نے کہا تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بجٹ بننا چاہیے تھا۔
احسن بختاوری نے کہا کہ شرح سود بہت زیادہ ہے جب تک کم نہیں کریں گے انڈسٹری نہیں چل سکے گی، پاکستان کی معیشت 7 ہزار ارب سے زیادہ کا قرض واپس کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں بجٹ سے متعلق تجویز دیں، جب تک ٹیکس بیس کو وسیع نہیں کریں گے تجاویز کا کوئی فائدہ نہیں، وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ہماری تجویز پر عمل ہوگا۔
کاشف انور کا کہنا تھا کہ اس سال بھی چیمبرز آف کامرس نے تجاویز دیں دیکھتے ہیں کس حد تک عمل ہوتا ہے، جب تک مقامی سرمایہ کار محفوظ نہیں ہوگا باہر سے کیسے سرمایہ کاری آئے گی، المیہ یہ ہے کہ پہلے پالیسی کا نفاذ ہوتا ہے پھر مشاورت کی جاتی ہے۔
افتخار احمد شیخ نے کہا کہ بجٹ تجویز پر وزیراعظم نے کراچی چیمبر کے ساتھ بھی میٹنگ کی ہے، ہم نے اسمگلنگ روکنے کے لیے ڈیوٹیز کم کرنے کی تجویز دی، اس کے علاوہ یہ بھی تجویز کیا کہ بیورو کریسی کے خرچ کو کم کیا جائے۔