فیکٹ چیک: حکومت پنجاب نے O-Level ہسٹری کی کتاب پر پابندی لگانے کی تصدیق کردی

صوبائی وزیر تعلیم اور دیگر پانچ سرکاری افسران نے نوٹیفکیشن کے اجراء کی تصدیق کی ہے۔

سوشل میڈیا پر پنجاب حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک وائرل نوٹیفکیشن نے پاکستانی آن لائن صارفین میں شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔

 اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ حکومت پنجاب نے او- لیول ہسٹری کی کتاب پر پابندی لگا دی ہے۔

دعویٰ درست ہے۔

دعویٰ

پنجاب کے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے مانیٹرنگ ونگ کی طرف سے 13 جون کو جاری ہونے والے مبینہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ لاہور میں پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ نے O-Level کے طلبہ کے لیے ”پاکستان کی تاریخ اور ثقافت“ کے عنوان سے نصابی کتاب پر ”پابندی اور ممانعت“ کر دی ہے جس کے مصنف نائجل کیلی ہیں۔

فیکٹ چیک: حکومت پنجاب نے O-Level ہسٹری کی کتاب پر پابندی لگانے کی تصدیق کردی

حقیقت

صوبائی وزیر تعلیم اور پانچ دیگر سرکاری افسران نے نوٹیفکیشن کے اجرا کی تصدیق کی ہے۔

پنجاب کے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے جیو فیکٹ چیک کو میسجز کے ذریعے بتایا کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے 13 جون کو نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

بہاولپور کی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد اکرم چوہدری نے نصابی کتاب پر پابندی کا نوٹیفکیشن موصول ہونے کی تصدیق کی۔

اسی بات کی تصدیق گوجرانوالہ کی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے چیف آفیسر محمد خالد جاوید اعوان نے بھی کی۔

جبکہ فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کاشف ضیاء نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ انہیں محکمہ تعلیم کے آفیشل واٹس ایپ گروپ پر نوٹیفیکیشن موصول ہوا ہے۔

ملتان کی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر فیض عباس نے بھی نوٹیفکیشن کی صداقت کی تصدیق کی۔

اس کے علاوہ، پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کے ڈائریکٹر نوید شہزاد مرزا نے فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ یہ پابندی گزشتہ برس مئی میں پنجاب کے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے لگائی تھی۔

انہوں نے گزشتہ برس کا نوٹیفکیشن شیئر کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ 13 جون کا نوٹیفکیشن کتاب پر پابندی کی تعمیل کو یقینی بنانے کےلئے حوالہ کے طور پر دوبارہ جاری کیا گیا۔

فیکٹ چیک: حکومت پنجاب نے O-Level ہسٹری کی کتاب پر پابندی لگانے کی تصدیق کردی

تاہم، کسی بھی اہلکار نے جیو فیکٹ چیک کو یہ نہیں بتایا کہ نصابی کتاب پر پابندی کیوں لگائی گئی تھی۔

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔