24 جون ، 2024
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خیبر پختونخوا ہو یا بلوچستان، مسلح تنظیمیں کھلےعام علاقوں کو کنٹرول کررہی ہیں، بلوچستان کے بارے میں نہیں جانتا مگر خیبرپختونخوا میں سورج غروب ہونےکے بعد پولیس تھانوں میں بند ہوجاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اب آپریشن عزم استحکام شروع کرنےکاکہا ہے، یہ عدم استحکام آپریشن ہے جو ملک کو کمزور کرےگا، مولانا فضل الرحمان نے سوال کیا کہ ملک کو اور کمزور کیوں کیا جارہا ہے؟
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف وزیر اعظم نہیں ہیں، بس کرسی پر بیٹھے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جہاں اجلاس میں وردی والا موجود ہوگا فیصلے وردی والا کرےگا، کیا ہم نے پاکستان اس لیے حاصل کیا تھا کہ ہم جرنیلوں کی غلامی کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی اتحاد کی مخالفت نہیں کر رہے، سیاسی لوگوں کی باہمی مشاورت کا سلسلہ چلنا چاہیے، بات چیت اور مشاورت کے بہتر نتائج آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں نئی سوچ کے ساتھ ایک منزل طے کرنا ہوگی، جمہوریت اور پارلیمنٹ اپنا مقدمہ ہار چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں ایک چھت کے نیچے رہنا چاہتے ہیں، چھت توڑنا نہیں چاہتے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں انسداد دہشتگردی کے لیے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دی گئی تھی۔
نیشنل ایکشن پلان سے متعلق ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزراء اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک تھے۔
پاکستان تحریک انصاف نے آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کی ہے اور ایوان سے منظور کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔