Time 24 جون ، 2024
پاکستان

اشیائے ضروریہ اور خوراک پر ان ڈائریکٹ ٹیکس 50 فیصد کم کیا جائے، سینیٹ سے بجٹ سفارشات منظور

ملکی ایوان بالا (سینیٹ) نے آئندہ مالی سال 2024-25 بجٹ کی سفارشات منظور کر لیں۔

سینیٹ نے تجویز کیا کہ کم سے کم اجرت 45 ہزار روپے کی جائے۔ پیٹرولیم مصوناعات پر لیوی میں اضافہ واپس لیا جایے۔ زرعی اکانومی پر ٹیکس عائد کیا جائے۔ موبائل فون پر اضافی ٹیکس عائد نہ کیا جائے۔

سینیٹ نے بجٹ میں سفارش کیا کہ 35 ہزار سے زائد کی خریداری پر کریڈٹ ڈیبٹ ٹرانزیکشن کو لازمی قرار دیا جائے، مقامی اور امپورٹڈ سولر پینل پر ایک جتنا سیلز ٹیکس نافذ کیا جائے۔ 

سینیٹ سفارشات کے مطابق اسٹیشنری آئٹم سے سیلز ٹیکس واپس لیا جائے، تمام اشیا پر قیمت پرنٹ کی جائے، صنعت اور دیگر شعبوں کی طرح زرعی اکانومی پر ٹیکس عائد کیا جائے اور چیریٹی کے نام پر ٹیکس چھوٹ لینے والی تنظیموں کی ایف بی آر نشاندہی کرے۔

سینیٹ نے بجٹ میں سفارش کی ہے کہ معذور افراد کو بنیادی تنخواہ کے مطابق 100 فیصد اضافی الاؤنس دیا جائے، کارپوریٹ ڈیبٹ کارڈ ٹرانزیکشن کو اضافی 5 فیصد ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے، آئی ٹی کمپنیوں پر ڈبل ٹیکس کو ختم کیا جائے، موبائل فون پر اضافی ٹیکس عائد نہ کیا جائے جبکہ پولٹری فیڈ پر سیلز ٹیکس نفاذ ختم کیا جائے اور پاکستان سے باہر پراپرٹی رکھنے والوں پر پراپرٹی ویلو کے بجائے رینٹل ویلو پر ایک فیصد ٹیکس عائد کیا جائے۔

سفارشات کے مطابق کریڈٹ کارڈ کی سالانہ حد 30 ہزار ڈالرز سے بڑھا کر50 ہزار ڈالرز کی جائے، موٹر سائیکل سواروں کو سستا پیٹرول فراہم کرنے طریقہ کار وضع کیا جائے اور نیوز پرنٹ پر عائد 10 فیصد جی ایس ٹی واپس لیا جائے۔

بجٹ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ فاٹا پاٹا پر امپورٹڈ سپلائی پر سیلز ٹیکس 30 جون 2025 تک 3 فیصد اور 30 جون 2026 تک 6 فیصد کیا جائے جبکہ فاٹا اور پاٹا کے رہائشیوں کو کم سے کم ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے۔

سفارشات کے مطابق تعمیراتی شعبے پر عائد سوپر ٹیکس ختم کیا جائے، بغیر اطلاع کی کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹ بند کرنا ختم کیا جائے، شہروں خصوصاً اسلام آباد اور لاہور میں جی او آرز GORs فروخت کیے جائیں جبکہ 1.3 ٹریلین کا جی ایس ٹی وصولی میں اضافہ واپس لیا جائے۔ 

بجٹ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ اشیائے ضروریہ اور خوراک پر ان ڈائریکٹ ٹیکس 50 فیصد کم کیا جائے اور ڈائریکٹ ٹیکس میں اضافہ کیا جائے، کم سے کم اجرت 45 ہزار روپے کی جائے۔

سینیٹ نے مزید سفارش کی کہ 50 ہزار ڈالر سے زائد کی الیکٹرک گاڑیوں کی امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت کے بجائے یہ رعایت 660 سی سی گاڑی کی امپورٹ پر دی جائے، 18 فیصد سیلز ٹیکس بینک، تعمیرات، شپنگ، ٹیلی کام ، اشتہار ، ایونٹ ، ہوٹل اور ریسٹورنٹس پر عائد کیا جائے۔ 

سفارشات کے مطابق اسلام آباد میں دانش سکول کو 2 ارب دینے کے بجائے یہ رقم اسلام آباد کے سیکڑوں اسکولز کی حالت بہتر کرنے کیلئے دی جائے، ایف بی آر پراپرٹی کی اصل ویلیو پر ٹیکس وصول کرے، پراپرٹی پر ٹیکس صوبے کی حد میں آتا ہے۔

اسمگلنگ پر مکمل پابندی عائد کی جائے، پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی میں اضافہ واپس لیا جائے، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے پر نظر ثانی کی جائے، کم تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس نہ لگایا جائے، بچوں کے دودھ پر ٹیکس نہ عائد کیا جائے اور نان فائلز پر سختی کی جائے۔

پی ٹی آئی ارکان نے اس دوران ایوان میں بلڈوز بلڈوز کے نعرے لگائے اور سینیٹ سے واک آؤٹ کیا۔

مزید خبریں :