بلاگ

پہنچی وہیں پہ خاک!

’’آخر میرا وجود شراب خانے کے دروازے پر جا کر ہی ختم ہوا، کیونکہ میرے جسم کی مٹی وہیں گوندھی گئی تھی‘‘۔ عمران خان کہانی! 26 دسمبر 2011ء ابوظہبی میں امریکہ سے شروع ہوکر بالآخر امریکی ایوان نمائندگان جا پہنچی کہ جہاں کا خمیر تھا۔

 پاک چین اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلے جتنی جلدی معاملات ڈگر پر لارہے ہیں، اتنی ہی جلدی امریکہ کو پاکستان میں مداخلت کرنی ہے۔ امریکی کانگریس کی قرارداد اچنبھا نہ ہی پچھلے دو سالوں سے امریکہ کی پاکستان بارے نرم اور گرم جستجو و گفتگو بارے حیرانی ہے۔

3 سال بعد مئی 2022ء میں جب کالم دوبارہ شروع کیا تو لکھا کہ ’’عمران خان حکومت کی رخصتی میں امریکہ ملوث تھا یا نہیں، نواز حکومت کو چلتا کرنے میں سو فیصد امریکی سازش گوڈے گوڈے موجود تھی۔2015ء میں سی پیک کا آغاز ہوا چاہتا تھا‘‘ تو تفکرات منسلک، ’’امریکہ سی پیک بننے نہیں دے گا جبکہ چین بنا کر چھوڑے گا‘‘۔

 پاکستان جیسے ہی چین کی طرف ہاتھ بڑھاتا ہے، امریکی خشمگیں غضبناک نظروں میں جچ جاتا ہے۔ چشم تصور میں اگر امریکہ آج فلسطینیوں کے قتلِ عام، یوکرائن اور جنوبی چینی سمندر میں پھنسا نہ ہوتا تو سی پیک جیسے پروجیکٹس کے دوبارہ اجرا کا تصور ناممکن رہتا۔ قراردادوں کی بجائے براہ راست حملہ آور ہو جاتا۔ پاک چین اعلیٰ سطحی دوروں نے تہلکہ مچانا تھا، ان دوروں کی افادیت کا جتنا چین کو احساس ہے، اس سے کہیں زیادہ امریکہ کو سنگینی کا ادراک ہے ۔

امریکی قرارداد اور پاک چین دوستی میں ایک تعلق خاطر ہے۔ CPEC پروجیکٹ ہی نے تو مملکت کو ساتویں آسمان پر پہنچانا تھا، پہنچانا ہے۔ بھلے وقت، جنرل راحیل، جنرل باجوہ کے منت ترلے کئے کہ نواز شریف حکومت ختم کی تو مملکت خمیازہ بھگتے گی۔ آپ لوگ سیاستدانوں کی گوشمالی چند سال مؤخر کر دیں ۔ ہماری اسٹیبلشمنٹ کے خمیر میں کچھ صورت خرابی کی ، ممکن نہیں کہ خُو بدلیں۔ پیشگی مطلع کیا ، حکومت کی اکھاڑ پچھاڑ میں امریکی مدد حاضر ضرور، وطن عزیز کھائی میں ہوگا ۔ نواز حکومت کو گرانے کے عزم میں امریکی CIA کی معاونت سے ابوظہبی میں نواز شریف کیخلاف 10جلدیں تیار ہوئیں ۔ ISI/CIA گٹھ جوڑ ایک دلچسپ علیحدہ موضوع ہے۔

2014 ءسے جاری سازشوں کو روندتے ہوئے بالآخر سی پیک شروع ہو گیا ۔ IMF سے بھی جان چھوٹ چکی تھی ۔ مگر سازشوں کا لامتناہی سلسلہ جاری رہا، کمال مہارت سے الیکشن 2018ءمیں عمران خان کو اقتدار دلا کر ہی دم میں دم آیا ۔ دیانتداری کا تقاضہ،الیکشن 2024ءکوصدق دل سے الیکشن 2018 ء کی فوٹو اسٹیٹ سمجھتا ہوں ، کاش عمران خان بھی مان جاتے ۔ اتنی بڑی واردات کے بعد عمران کو اقتدار ملا تو CPEC بند کرنا بنتا تھا ۔

 خودکشی کے بغیر IMF کے ہاتھی کو بھی گھر میں گھسا لیا ۔ IMF, CPEC ، امریکی غلامی غرضیکہ ہر مد میں دوغلا مؤقف اپنے ماتھے کا جھومر بنا لیا۔ IMF ، CPEC رکوانے کیلئے امریکی بھارتی اسرائیلی لابی متحرک جبکہ عمران خان فقط مہرہ ناچیز ، اصل ہدف پاکستان کو نیست ونابود کرنا ہے ۔ یقیناً 2018ء اور 2024 کے انتخابات پاکستانی سیاست پر بدنما داغ ہیں ۔ جہاں الیکشن 2018ء کو امریکہ نے ویلکم کیا وہاں الیکشن 2024ء کو چین نے خوش آمدید کہا۔ یقیناً الیکشن 2024ء کے نتائج چین کیلئے آسودگی اور امریکہ کیلئے پریشانی بن چکے ہیں ۔

 پہلے الیکشن 2018ء چین کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا گئے تھے ۔ پاکستان کی خوش قسمتی، آج امریکہ اپنی اڑھائی سو سالہ تاریخ میں شدید سیاسی معاشی مشکلات میں گھرا ہے۔ دنیا خطرناک انجام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ 2014ءسے آج تک درجنوں مقامات پر امریکہ روس اور چین سے مڈ بھیڑ ہے ۔ فلسطین میں امریکہ اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ منہ کی کھا رہا ہے ۔ یوکرائن میں روس امریکہ کو ناکوں چنے چبوا رہا ہے جبکہ پچھلے 10سالوں میں چین نے ساؤتھ چائنا سمندر کے ہزاروں میل علاقہ پر قبضہ کرکے ، زچ کر رکھا ہے۔

 نوازشریف دور میں روس، چین، ترکی، ایران، پاکستان بلاک حرکت میں، برکت کے ڈھیر سمیٹنے کو تھے کہ عمران باجوہ رکاوٹ بنے ۔ یہ جرم کیا کم کہ جمہوری حکومت کو بابا رحمتے کے بے رحم، رحم و کرم پر چھوڑدیا۔ باجوہ ، رحمتا ، عمران پاکستان کو 10 سال پیچھے دھکیل گئے۔جنوبی ایشیا میں امریکی ایجنڈا کسی تعارف کا محتاج نہیں ، بھارتی مدد کے بغیر امریکہ نہتا ہے۔

 اس دفعہ عمران خان کو اقتدار میں لاکر سی پیک بند کرانے تک بات محدود نہیں رہنی بلکہ پاکستان کو ہلکان کرناحا صل حصول ہے امریکی لابی پچھلے 7سالوں سے IMF اور FATF کی شرائط کے پردے میں پاکستان کو غیر مستحکم اور معیشت کے پرخچے اڑانے میں مصروف ہیں ۔ کانگریس قراردار پر کیلیفورنیا کے ساحلوں سے لیکر تابہ خاک کشمیر و چترال، تحریک انصاف کا بغلیں بجانا بنتا تھا۔ بھارتی اسرائیلی لابی پاکستان کو غیر مستحکم رکھنے کیلئے لابنگ کرے، سوشل میڈیا کا استعمال کرے، بھارتی RAW کے وسائل اور پیسہ پر پاکستان فوج کو زیرزبر کرنے کا پروجیکٹ ہو، سب میں ایک مقصد پنہاں ، پاکستان کا وجود تحلیل کرنا ہے۔ بد قسمتی کہ فوج کی نفرت میں عمران خان، بھارت امریکہ اسرائیل کا مہرہ بن چکا ہے۔

 پیر الطاف حسین کا ’’اندرباہر‘‘ جس دن آشکار ہوا تب سے مرید چمٹے سے اٹھانے کو تیار نہیں ہیں۔ بھارتی امریکی اسرائیلی کردار جس دن رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، مرشد عمران خان کا انجام بھی پیر الطاف حسین سے مختلف نہیں رہنا ۔ اگرچہ عسکری قیادت کے مملکت کیخلاف دہائیوں سے جرائم کی فہرست طویل، انکو زیر کرنے کیلئے پاکستان نہیں توڑنا ۔ پاکستان قائم رہے گا تو ایک دن ایک ایسا لیڈر ضرور آئیگا، میری زندگی میں نہ سہی ، مملکت کواسکا PROMISED مقام دیگا۔ 

فوج کوآئین و قانون کی حدود و قیود میں لائیگا ، اس کیلئے پاکستان کاقائم رہنا ضروری ہے۔ ترکی قائم تھا تو ٹھیک سو سال بعد طیب اردوان جیسا لیڈرآیا اور فوج کو ریاست آئین و قانون کا مطیع بنا ڈالا ۔ چین کو مستحکم ، پرامن اور خوشحال پاکستان چاہیے، سی پیک منصوبہ کی بنیادی ضرورت بھی یہی ہے۔ اسکے برعکس امریکہ غیر مستحکم ، بدامن اور بدحال پاکستان کیلئے کوشاں ہے۔ 

اے اہل اقتدار ! امریکی قرارداد کوٹوائلٹ پیپر پر چھپوا کر عوام میں مفت تقسیم کر ڈالو تاکہ غسل خانوں میں بکثرت استعمال ہو۔ پاکستان کسی بھٹو، عمران، نواز، باجوہ، عاصم ، قاضی کے وجود سے نتھی نہیں ہے۔ تحریک انصاف کا بیانیہ، عمران خان نہیں تو پاکستان نہیں، عمران کے اپنے وجود کیلئے خطرے کی گھنٹی کہ انشاء اللّٰہ پاکستان تاقیامت قائم رہیگا۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔