Time 04 جولائی ، 2024
دلچسپ و عجیب

کم از کم 51 ہزار سال پرانی دنیا کی قدیم ترین تصویری کہانی انڈونیشین غار میں دریافت

کم از کم 51 ہزار سال پرانی دنیا کی قدیم ترین تصویری کہانی انڈونیشین غار میں دریافت
یہ وہ تصویری کہانی ہے / رائٹرز فوٹو

دنیا کی قدیم ترین تصویری کہانی کو انڈونیشیا میں دریافت کیا گیا ہے جو کم از کم 51 ہزار سال پرانی ہے۔

انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی کے Leang Karampuang نامی غار کی دیواروں پر اس تصویری کہانی کو دریافت کیا گیا۔

Griffith یونیورسٹی، سدرن کراس یونیورسٹی اور انڈونیشن نیشنل ریسرچ ایجنسی کے ماہرین نے غار کی دیوار پر بنے خاکے دریافت کیے جو ان کے خیال میں 51 ہزار 200 سال پرانے ہیں۔

یہ دریافت 2017 میں ہوئی تھی مگر اب جاکر ان کی عمر کا تعین ہوا ہے۔

اس سے قبل قدیم ترین تصویری کہانی کو انڈونیشیا کے ہی ایک غار سے دریافت کیا گیا تھا جو کم از کم ساڑھے 45 ہزار سال پرانی تھی۔

ابھی جو تصویری خاکے دریافت ہوئے ہیں وہ انسانوں اور جانوروں کے امتزاج پر مبنی ہیں جبکہ ایک خاکہ جنگلی خنزیر کا ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ دریافت بہت حیران کن ہے کیونکہ کوئی بھی یورپی آرٹ اتنا قدیم نہیں جتنے انڈونیشین غار میں ملنے والے تصویری خاکے ہیں۔

محققین نے انڈونیشین غار میں ملنے والے خاکوں کی عمر جاننے کے لیے کیلشیئم کاربونیٹ کی تہہ کی جانچ پڑتال کی جو تصویری خاکوں کے اوپر جم گئی تھی۔

کم از کم 51 ہزار سال پرانی دنیا کی قدیم ترین تصویری کہانی انڈونیشین غار میں دریافت
ان خاکوں کی عمر جاننے کے لیے لیزر سے مدد لی گئی / فوٹو بشکریہ Google Arts & Culture

اس کے لیے لیزر کی مدد سے نمونے حاصل کیے گئے اور پھر ان نمونوں کی عمر کا تعین کیا گیا۔

محققین کے مطابق اس طریقہ کار سے زیادہ مستند طریقے سے خاکوں کی عمر جاننے کا موقع ملا۔

انہوں نے ایک قریبی غار کی دیواروں پر بنے خاکوں کی عمر کا تعین بھی کیا اور دریافت ہوا کہ وہ کم از کم 48 ہزار سال پرانے ہیں۔

البتہ ان کا کہنا تھا کہ ان خاکوں کی وضاحت کرنا بہت مشکل ہے اور یہ کہنا مشکل ہے کہ کن جانوروں سے متاثر ہوکر تصویر کشی کی گئی۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔