08 جولائی ، 2024
3 جولائی کو پتن (Pattan) نے 5 صفحات پر مشتمل ایک آڈٹ رپورٹ جاری کی، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ جنرل الیکشن کے 5 ماہ بعد بھی لاہور کے 21 (20 صوبائی اسمبلی اور 1 قومی اسمبلی) حلقوں کے مکمل فارم 45 الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی ویب سائٹ پر اپلوڈ نہیں کیے گئے۔
پتن نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا کہ ای سی پی نے ان 21 حلقوں کے فارم 45 کے فولڈرز میں فارم 46 اپلوڈ کے ہوئے ہیں۔
اس رپورٹ کے جواب میں انتخابی ادارے نے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں دعویٰ کیاگیا کہ ’الیکشن کمیشن آف پاکستان نے لاہور کے کچھ انتخابی حلقوں کے فارم 45 کی کمیشن کی ویب سائٹ پر غیر موجودگی کی خبروں کو عوام الناس کو گمراہ کرنے کی کوششوں سے تعبیر کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فارم45 کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیے گئے تھے‘۔
جیو فیکٹ چیک کی تحقیق کے مطابق پتن کی رپورٹ بالکل درست جبکہ ای سی پی کا بیان غلط ہے۔
3 جولائی کو پتن (Pattan) نے 5 صفحات پر مشتمل ایک آڈٹ رپورٹ جاری کی، جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنی ویب سائٹ پر لاہور کے 21 حلقوں، جن میں قومی اسمبلی کے ایک اور صوبائی اسمبلی کے 20 حلقوں کے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے تمام فارم 45 اپلوڈ نہیں کیے۔
فارم 45 میں انتخابی حلقے کے ہر پولنگ سٹیشن پر الیکشن میں حصہ لینے والے امیدوار کے حق میں ڈالے گئے بیلٹ پیپرز کی درست تعداد درج ہوتی ہے۔
پتن کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ای سی پی نے فارم 45 اپ لوڈ کرنے کے بجائے لاہور کے 21 حلقوں کے فارم 45 کے عنوان سے فارم 46 اپلوڈ کیے ہیں۔ یاد رہے کہ فارم 46 میں کسی بھی حلقے کے ہر پولنگ اسٹیشن یا بوتھ پر استعمال ہونے والے بیلٹ پیپرز کی تعداد کے بارے میں تفصیلات فراہم کی جاتی ہیں۔
رپورٹ میں ذیل میں دیے گئے حلقوں کے نام درج تھے :
پی پی 146، پی پی 148، پی پی 150، پی پی 151، پی پی 152، پی پی 153، پی پی 154، پی پی 156، پی پی 157، پی پی 159، پی پی 160، پی پی 162، پی پی 163، پی پی 164، پی پی 166، پی پی 167، پی پی 170، پی پی 172، پی پی 173 اور پی پی 174۔
رپورٹ میں قومی اسمبلی کا ایک حلقہ این اے 125 بھی شامل تھا۔
پتن کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 98[2] کے مطابق، ’[الیکشن] کمیشن کو پولنگ کے بعد 14 دنوں کے اندر اندر، ہر ایک امیدوار کا نام اور اس کو کاسٹ کیے جانے والے ووٹوں کی کل تعداد شائع کرنا ہوگی‘۔
اس رپورٹ کے جاری ہونے کے 2 دن بعد یعنی 5 جولائی کو ای سی پی نے ایک پریس ریلیز جاری کی، جس میں الزام لگایا گیا کہ پتن کی آڈٹ رپورٹ ”گمراہ کن“ ہے ، اس پریس ریلیز میں فارم 45 کی اشاعت کی تاریخ بتائے بغیر کہا گیا کہ فارم 45 کمیشن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیے گئے تھے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی آفیشل ویب سائٹ پر دستیاب ڈیٹا کی جانچ کرنے پر جیو فیکٹ چیک کو معلوم ہوا کہ پتن کا دعویٰ بالکل درست ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس آڈٹ رپورٹ کے جاری کیے جانے کے بعد ہی مکمل فارم 45 اپلوڈ کیے ہیں۔
جیو فیکٹ چیک نےای سی پی کی ویب سائٹ پر دستیاب گوگل ڈرائیو کی چھان بین کی جہاں پاکستان بھر کے تمام حلقوں کے فارم 45 اپ لوڈ کیے گئے تھے۔
جیو فیکٹ چیک کو معلوم ہوا کہ لاہور کے 21 حلقوں میں، جن کی فہرست پتن نے دی تھی، ’فارم 45‘ کے فولڈر میں درحقیقت 3 جولائی تک زیادہ تر فارم 46 ہی موجود تھے، لیکن پھر اچانک 4 جولائی کو گوگل ڈرائیو پر ڈیٹا تبدیل ہونا شروع ہو گیا کیونکہ ای سی پی نے وضاحت پیش کئیے بغیر ہی فارم 46 کو فارم 45 سے بدلنا شروع کر دیا تھا۔
جیو فیکٹ چیک کے پاس ویڈیو ریکارڈنگز بھی موجود ہیں جن میں 4 جولائی کو فارم 46 کو اچانک فارم 45 میں تبدیل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ جیو فیکٹ چیک کے پاس تمام 21 فولڈرز کے اسکرین شاٹس بھی موجود ہیں، جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے 4 اور 5 جولائی کو ان فولڈرز میں ترامیم کی تھیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت بھی ای سی پی کی ویب سائٹ پر کچھ فولڈرز، جیسا کہ پی پی 152، پی پی 153اور پی پی 160، یہی ظاہر کرتے ہیں کہ ان میں ترامیم صرف فروری میں ہی کی گئی تھی، جبکہ جیو فیکٹ چیک کے لیے گئے اسکرین شاٹس واضح طور پریہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان فولڈرز میں 4 جولائی کوبھی تبدیلیاں کی گئی تھیں۔
جیو فیکٹ چیک نے موقف لینے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان حامد رضا خان سے بھی رابطہ کیا تاہم، جیو فیکٹ چیک کو جواب دینے کے بجائے ای سی پی نے پتن کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ فارم 45 کمیشن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیے گئے تھے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی پریس ریلیز گمراہ کن ہے کیونکہ اس میں اس بات کی کوئی تاریخ درج نہیں کی گئی ہے کہ فارم 45 کو ویب سائٹ پر درحقیقت کب اپلوڈ کیا گیا تھا، جس کا جیو فیکٹ چیک کو پتن کی آڈٹ رپورٹ شائع ہونے کے بعد علم ہوا تھا۔
فارم 49 کے مطابق ہر حلقے میں جیتنے والے امیدواران:
ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔
اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔