12 جولائی ، 2024
سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دے دیا۔
13 رکنی فل کورٹ بینچ کے 5-8 کی اکثریت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف سیاسی جماعت تھی اور ہے، پی ٹی آئی خواتین اور اقلیتی نشستوں کی حقدار ہے، انتخابی نشان نہ ملنے سے کسی سیاسی جماعت کا انتخابات میں حصہ لینے کا حق ختم نہیں ہوتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی 15 دن میں مخصوص نشستوں کے لیے اپنی فہرست جمع کرائے، 80 میں سے 39 ایم این ایز پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کر چکے ہیں، باقی اکتالیس ارکان پندرہ دن میں پارٹی وابستگی کا حلف نامہ دیں۔
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں پی ٹی آئی اور آزاد ارکان کا بتایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق امجد علی خان، سلیم رحمان، سہیل سلطان، بشیر خان، جنید اکبر، اسد قیصر، شہرام ترکئی، انور تاج، فضل محمد خان، ارباب عامر ایوب، شاندانہ گلزار، اسامہ میلہ، شفقت اعوان، علی افضل ساہی تحریک انصاف کے ارکان قرار دیے گئے ہیں۔
خرم شہزاد ورک، لطیف کھوسہ، رائے حسن نواز، عامر ڈوگر، زین قریشی، رانا فراز نون، صابر قریشی، اویس حیدر جھکڑ، زرتاج گل کو بھی تحریک انصاف کا رکن قرار دیا گیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے آزاد قرار دیے گئے ارکان میں علی محمد خان، شہریارآفریدی، انیقہ مہدی، احسان اللہ ورک، بلال اعجاز ، عمیر خان نیازی ، ثناء اللہ خان مستی خیل، عبدالطیف، صاحبزادہ صبغت اللہ، نوازخان، محمدعاطف، ساجدخان، اقبال خان، ذوالفقار علی، یوسف خان، زبیر خان شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے محمداحمدچٹھہ، حاجی امتیاز، مبین عارف، مقداد علی، جمال احسن، غلام احمد، سعداللہ، عمرفاروق، ریاض خان، محبوب سلطان، وقاص اکرم، امیر سلطان، ارشدساہی، خرم منور، میاں محمداظہر، عظیم الدین، رضا علی گیلانی، عائشہ نذیر، میاں غوث، جاویداقبال، جمشیداحمد، معظم علی، فیاض حسین اور خواجہ شیراز کو آزاد اراکان قرار دیا۔