15 جولائی ، 2024
نوحہ خوانی عزاداری کا اہم حصہ ہے، بر صغیر میں نوحہ خوانی کے مختلف انداز و ادوار دیکھے گئے۔
آزادی کے بعد بھارت و پاکستان میں نامور نوحہ خوانوں نے نوحہ خوانی میں اپنا مقام پیدا کیا، پاکستان کی بات کی جائے تو علی محمد (سچے بھائی)، جعفر حسین (ددا)، سید آفاق حسین رضوی، علی ضیا رضوی اور دیگر کے بعد ندیم رضا سرور، فرحان علی اور عرفان حیدر نے دنیا بھر میں اپنی جگہ بنالی ہے۔
البتہ چہادہ سو برس گزرنے کے بعد جہاں ہر چیز جدت کی طرف بڑھی وہیں نوحہ خوانی کے اندازبھی بدلتے جارہے ہیں جس کی ایک وجہ کمرشلزم اور ڈیجیٹلائزیشن بھی ہے۔
جیو ڈیجیٹل نے نوحہ خواں اظہار حیدر سے نوحہ خوانی اور ڈیجیٹلائزیشن کے بارے میں گفتگو کی کہ دور جدید کی نوحہ خوانی میں کیا مختلف ہے؟
اس حوالے سے اظہار حیدر کا کہنا تھاکہ ’ہر جگہ نوحہ خوانی کا الگ انداز ہے، ایران و عراق سمیت بر صغیر میں نوحہ خوانی کے کئی رنگ آپ کو نظر آئیں گے، مختلف تہذیبوں کی آمیزش نے نوحہ خوانی جیسے فن کو منفرد بھی بنایا ہے، امروہہ و لکھنو کا انداز مختلف ہے، پنجاب اور سندھ کی نوحہ خوانی کے بھی مختلف انداز ہیں، یہ تمام انداز ہمیں ندیم سرور کے نوحوں میں اکثر نظر آتے ہیں لیکن آج بھی پرانے نوحہ خوانوں کے پڑھے کلام پسند کیے جاتے ہیں‘۔
اظہار حیدر 2006 سے نوحہ خوانی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں ان کی آواز کو علی محمد سچے سے اکثر تشبیہہ دی جاتی ہے۔
’جہاں تک جدید دور کی بات ہے تو اب نوحوں کو ریلیز کرنا آسان ہوگیا ہے، کوئی بھی چینل بنا کر اپنا کلام اپ لوڈ کرسکتا ہے لیکن ٹرینڈنگ پر وہی نوحہ خوان رہتے ہیں جو شروع سے چلے آرہے ہیں جن کے سننے والے ان کا کلام محرم پر سننے کا انتظار کرتے ہیں لیکن جو دیگر ہیں ان کے سننے والوں کا بھی ایک حلقہ ہے۔ پرانے دور میں ریکارڈنگ سے لے کر کیسیٹ کی ریلیز تک کافی مراحل ہوتے تھے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مکسنگ میں کوئی بھی مسئلہ پیش آتا تھا تو تمام ریکارڈنگ دوبارہ سے ہوتی تھی، آج یہ سب بہت آسان ہوگیا ہے، اگر آپ اچھا پڑھنے والے ہیں تو آپ کو سننے والے ظاہر ہیں کہ آپ کا کلام ریلیز ہونے کا انتظار کریں گے‘۔
اظہار نے سوشل میڈیا کے جہاں فائدوں کا ذکر کیا وہیں یہ بھی بتایا کہ وائرل میٹیریل نے عزاداری کو نقصان بھی پہنچایا ہے۔
’ادھوری معلومات نقصان دہ ہوتی ہے اس حساب سے دیکھا جائے تو عزاداری کو واقعی نقصان پہنچا ہے، بہت سے ذاکرین کا ادھورا کلپ وائرل ہونے سے کافی بدمزگی اور انتشار کی فضا قائم ہوئی لیکن کربلا ہمیں محبت و بھائی چارے کا پیغام دیتی ہے ایسے میں بہت احتیاط برتنے کی ضرورت ہے‘
اظہار نے بتایا کہ وقت کے ساتھ لوگوں نے نوحہ خوانی کو بھی ذریعہ معاش بنالیا ہے لیکن اس کا حقیقی مقصد واقعہ کربلا کی یاد تازہ کرنا ہے، حضرت امام حسینؓ سے محبت کرنے والے خواہ کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتے ہوں اپنے اپنے انداز میں نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ نوحہ خوانی بھی اس کا ایک انداز ہے لیکن دور جدید میں اس رسم میں بھی کئی تبدیلیاں دیکھی جارہی ہیں۔