Time 17 جولائی ، 2024
پاکستان

بات اتحادیوں سے مشورے اور پارلیمنٹ پر آنے لگی، کیا حکومت پی ٹی آئی پر پابندی سے پیچھے ہٹ گئی؟

بات اتحادیوں سے مشورے اور پارلیمنٹ پر آنے لگی، کیا حکومت پی ٹی آئی پر پابندی سے پیچھے ہٹ گئی؟
فیصلہ حکومت نے ضرور کیا ہے لیکن ہم سیاسی جماعت کا سیاست سے مقابلہ کریں گے: خرم دستگیر/ فائل فوٹو

حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی عائد کیے جانے کے اعلان کے بعد اب بات پارلیمنٹ میں لے جانے اور مشورہ کرنے پر آگئی ہے۔

حکومت کی جانب سے پابندی کے اعلان اور سپریم کورٹ جانے کے دعوؤں سے ہوتی ہوئی بات، معاملہ پارلیمنٹ میں لے جانے، اتحادیوں سے مشورہ کرنے کے بعد (ن) لیگ کے ایک سینئر رہنما کے اس بیان پر آگئی کہ سیاسی جماعت پر پابندی نہيں لگنی چاہیے۔

پیر کو وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پرس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت تحریک انصاف پر پابندی کے لیے کیس موو کرے گی ، پی ٹی آئی پر پابندی لگانے جارہے ہیں۔

طلال چوہدری ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے کہا کہ ریفرنس سپریم کورٹ بھیج دیا ہے ، فیصلہ عدالت کرے گی لیکن پھر اسحاق ڈار نے کہا کہ فیصلے کو پہلے لیڈر شپ دیکھے گی، پھر اتحادیوں سے مشورہ ہوگا ، آئین و قانون کے تحت فیصلہ ہوگا۔

 وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ فیصلہ پارلیمنٹ میں جائے گا اور لازمی طورپر ہر جماعت کی رضامندی کے بعد ہی ایسا کريں گے۔

دوسری جانب خرم دستگیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی تمام تر فاشزم کے باوجود سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگنی چاہیے ، فیصلہ حکومت نے ضرور کیا ہے لیکن ہم سیاسی جماعت کا سیاست سے مقابلہ کریں گے۔

جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگنی چاہیے لیکن اگر کوئی ملکی مفادات کے خلاف ایجنٹ بنے گا تو اس پر پابندی بھی لگنی چاہیے اور اس کو قانون کے کٹھرے میں بھی کھڑا کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ سابق صدر عارف علوی، بانی پی ٹی آئی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کا کیس چلایا جائے، ان تینوں اشخاص کے خلاف وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد یہ ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوایا جائےگا۔

مزید خبریں :