18 جولائی ، 2024
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے میری نظر میں ایڈیاک ججز تعینات ہونے چاہئیں اور آئین بھی ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی اجازت دیتا ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا ایڈہاک ججز چیف جسٹس نے نہیں بلکہ جوڈیشل کمیشن نے مقرر کرنے ہیں، جوڈیشل سسٹم کی اصلاحات کیلئے آئینی ترمیم کے حق میں ہوں۔
چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیر قانون کا کہنا تھا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع کی خبریں درست نہیں ہیں، پینشن بل زیادہ ہونے پر سرکاری ملازمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی بحث نے جنم لیا۔
ان کا کہنا تھا دنیا بھر میں سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد میں اضافہ ہوا ہے، پینشن کی مد میں حکومت کو بھاری رقم ادا کرنا پڑتی ہے، جوڈیشری سمیت تمام سرکاری ملازمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز زیر غور تھی، آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا اپریل کے آخر یا مئی کے اوائل میں چیف جسٹس سے جوڈیشل کمیشن کی میٹنگ سے متعلق ملاقات ہوئی تھی، اس وقت چیف جسٹس پاکستان کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ مدت ملازمت کی توسیع میں دلچسپی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت کی توسیع کی تجویز سے جسٹس منصور علی شاہ متفق تھے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا تھا چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے ایک جماعت کو مضبوط ہونے کا موقع دیا گیا، آٹھ ججز نے مخصوص نشستوں کے کیس میں آئین کو ری رائٹ کیا، جن ایم پی ایز کو بغیر سنے گھر بھیجا گیا وہ بھی ریویو میں آ رہے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر قانون کا کہنا تھا پی ٹی آئی رہنماؤں پر آرٹیکل 6 لگانے کا معاملہ پارلیمنٹ میں لایا جا سکتا ہے، تحریک انصاف تحریک عدم اعتماد پر اجلاس طلب نہیں کر رہی تھی، تحریک عدم اعتماد کیلئے اجلاس طلب کرنے کیلئے عدالت سے رجوع کیا گیا۔