21 جولائی ، 2024
بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 133 ہوگئی۔
بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کےکوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کے احتجاج میں شدت آگئی ہے، احتجاج پر قابو پانے کے لیے ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے اور امن و امان کی خلاف ورزی کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنےکا حکم دے دیا گیا ہے۔
حکومت کے اگلے فیصلے تک کرفیو آج صبح 10 بجے تک نافذ رہےگا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سرکاری ملازمتوں کے کوٹا سسٹم کے خلاف 5 روز سے احتجاج میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 133 ہوگئی، ہلاک افراد میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ 150 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
دوسری جانب وزیراعظم حسینہ واجد نے بیرون ملک دورے منسوخ کر دیے ہیں جبکہ امریکا نے شہریوں کو بنگلا دیش کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
احتجاج کیوں ہو رہا ہے؟
بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹا دیے جانے کے خلاف گزشتہ کئی روز سے طلبہ کا احتجاج جاری ہے اورکوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی پولیس اور حکمران جماعت عوامی لیگ کے طلبہ ونگ سے جھڑپیں ہورہی ہیں۔
بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں، 10 فیصد خواتین اور 10فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہیں۔