28 جولائی ، 2024
اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے مستقل لائحہ عمل تشکیل دینےکی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا ملکی معشیت کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہےہیں، یکم جولائی سے انڈسٹری کو 68 ارب کے ریفنڈز دیے جا چکے ہیں، ہمیں تمام سرمایہ کاری برآمدی صنعتوں میں کرنا ہوگا۔
انہوں نےکہا کہ میں سیلری کلاس میں سے ہی آیا ہوں، کوشش کر رہےہیں نچلےطبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے، احساس ہے کہ مشکل فیصلوں سے عوام کومشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات سے متعلق وزیراعظم ہر ہفتے اجلاس کر رہے ہیں، زراعت کو ٹیکس رجیم میں لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، وزرائے اعلیٰ زرعی ٹیکس کے حوالے سے قانون سازی کریں گے، مائیکرو استحکام کے لیے آئی ایم ایف پروگرام لے رہے ہیں، اگر ہم مائیکرو استحکام نہیں لاتے تو مسائل ہوں گے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک میں 49 لاکھ لوگ نان فائلرز ہیں جن کا پورا لائف اسٹائل ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے، ان کی 3 کیٹیگریز بنائی ہیں، نان فائلرز کو سینٹرلائزڈ طریقے سے نوٹس جائیں گے اور ٹیکس افسران براہ راست نوٹس نہیں بھیج سکیں گے جس سے ایف بی آر سے ہراسانی ختم ہوگی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ توانائی بحران پر قابو پانے کےلیے مستقل لائحہ عمل تشکیل دینے کی ضرورت ہے، شارٹ ٹرم عوامی فیصلوں سے عوام کو مشکلات ملی ہیں، آئی پی پیز کا اسٹرکچرل حل نکالنا ہوگا، ہمیں بورڈز کو تبدیل کرنے میں 4 ماہ لگ گئے جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی سے منسلک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دورہ چین کے دوران پانڈا بونڈ پربات چیت ہوئی، چین کے وزراء نے آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارے مذاکرات کو سراہا، ہمیں چین اورامریکا دونوں بلاکس کے ساتھ آگے چلنا ہے۔