Time 03 اگست ، 2024
پاکستان

پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان رابطہ، ڈار کی ہنیہ کے بہیمانہ قتل کی مذمت

پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان رابطہ، ڈار کی ہنیہ کے بہیمانہ قتل کی مذمت
دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا: سفارتی ذرائع۔ فوٹو فائل

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران کے نگران وزیر خارجہ علی باقری سے رابطہ کر کے خطے کی صورتحال پر گفتگو کی۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ اور ایران کے قائم مقام وزیرخارجہ علی باقری کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، ایران کےقائم مقام وزیرخارجہ علی باقری نے وزیرخارجہ اسحاق ڈارکو فون کیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ نے اسماعیل ہنیہ کے قتل پر ایرانی قوم اور قیادت کے گہرےغم کا اظہارکیا جبکہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پاکستانی عوام کے جذبات کا اظہارکیا اور اسماعیل ہنیہ کے بہیمانہ قتل کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ قومی اسمبلی نے متفقہ طورپراس گھناؤنے فعل کی مذمت کی ہے، اسماعیل ہنیہ کا بہیمانہ قتل بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے نائب وزیراعظم کو او آئی سی اجلاس میں شرکت کی درخواست کی، نائب وزیراعظم نے اوآئی سی کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے بلانےکی مکمل حمایت کی اور کہا کہ پاکستان او آئی سی کے اس اہم اجلاس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گا۔

یاد رہے کہ اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو تہران میں اس وقت شہید کیا گیا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف میں شرکت کے لیے ایران کے دارالحکومت کے ایک گیسٹ ہاؤس میں موجود تھے۔

ایران نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ ہر صورت لینے کا اعلان کرتے ہوئے اسے اپنے اوپر فرض قرار دیا ہے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے اپنے ملک کی عوام سے کہا ہے کہ اگلے چند ماہ اسرائیل کے لیے مشکل ہو سکتے ہیں۔

ایران کے نگران وزیر خارجہ علی باقری نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کر کے ان پر واضح کر دیا ہے کہ ایران اپنی داخلی خود مختاری اور اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کا پورا حق رکھتا ہے۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان پیدا ہونے والی تازہ کشیدگی کے باعث امریکا، جرمنی اور اٹلی سمیت متعدد ممالک نے اسرائیل کے لیے اپنی پروازیں بھی بند کر دی ہیں۔

مزید خبریں :