04 اگست ، 2024
برطانوی وزارت داخلہ نے نسل پرستوں کے حملوں کے خدشے کے باعث ملک بھرکی مساجد کے تحفظ کے لیے ایمرجنسی سکیورٹی کا اعلان کردیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہےکہ اب مساجدکی سکیورٹی کے لیےکسی ہنگامی صورتحال میں سریع الحرکت فورس (ریپڈ ریسپانس فورس) کو طلب کیا جاسکےگا۔
برطانوی وزارت داخلہ کے مطابق کسی ہنگامی صورتحال میں مدد کے لیے پولیس، مقامی حکام اور مساجد کی جانب سے سریع الحرکت فورس کو طلب کرنے کی درخواست کی جاسکے گی، یہ فورس کمیونٹی کی حفاظت اور مساجد میں عبادت کی بحالی کو ممکن بنائےگی۔
برطانوی وزیر داخلہ کا کہنا ہےکہ ایک قوم کے طور پر ہم مجرمانہ رویے، انتہاپسندی اور نسلی حملوں کو برداشت نہیں کریں گے۔
اس سے قبل برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے برطانیہ کی سڑکوں پر عدم استحکام کو 'دائیں بازو کی غنڈہ گردی' قرار دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ملک میں سب کو رہنےکا حق ہے، دائیں بازو کے غنڈوں سے قانون پوری قوت سے نمٹےگا اور ملک میں بے امنی پھیلانے والے پچھتائیں گے، ایسے لوگوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائےگا۔
برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج نہیں غنڈہ گردی ہےجس کی ہماری شاہراہوں پر کوئی جگہ نہیں۔
خیال رہے کہ برطانیہ میں لیورپول، ہل، برسٹل، مانچسٹر، اسٹول آن ٹرینٹ، بلیک پول اور بلفاسٹ سمیت 2 درجن سے زائد شہروں میں نسل پرستوں کے حملوں میں ڈیڑھ سو پولیس اہلکار اور درجنوں شہری زخمی ہوگئے۔
برطانیہ کے مختلف شہریوں میں 5 روز سے جاری واقعات میں مشتعل افراد نے پولیس اسٹیشنز کو آگ لگادی، اسٹورز لوٹ لیےگئے۔
پولیس نے پرتشدد واقعات میں ملوث 250 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔ حکام نے پرتشدد واقعات کا ذمہ دار سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی افواہوں کو قرار دیا ہے۔
مقامی میڈيا کے مطابق برطانیہ میں دائيں بازو کے حامی ساؤتھ پورٹ میں بچوں کے قتل کے بعد سے احتجاج کر رہے ہیں۔