05 اگست ، 2024
کم و بیش ایک ماہ قبل بنگلادیش کے آرمی چیف بننے والے جنرل وقار الزماں اس وقت اس وقت عوام کی توجہ کا مرکز بنے جب آج انہوں نے بنگلادیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
بنگلادیش پرتشدد مظاہروں کی لپیٹ میں ہے، یہ مظاہرے گزشتہ ماہ طلبہ گروپوں کی جانب سے سرکاری ملازمتوں میں متنازع کوٹہ سسٹم کو ختم کرنے کے مطالبہ کے ساتھ شروع ہوئے تھے، ان مظاہروں میں کم و بیش 250 افراد ہلاک ہوئے۔
یہ مظاہرے حسینہ واجدکو معزول کرنے کی تحریک میں تبدیل ہوگئے، حسینہ واجد 15 سال تک برسر اقتدار رہیں اور حال ہی میں جنوری میں مسلسل چوتھی مدت کے لیے اقتدار میں آئی تھیں۔
58 سالہ بنگلادیشی آرمی چیف جنرل وقار الزماں رواں ماہ 23 جون کو بنگلادیش کے آرمی چیف بنے تھے، بنگلادیش میں فوج کے سربراہ کی مدت 3 سال ہوتی ہے۔
بنگلادیشی فوج کی ویب سائٹ کے مطابق جنرل وقار الزماں کے پاس نیشنل یونیورسٹی آف بنگلادیش سے ڈیفنس اسٹڈیز میں ماسٹرز کی ڈگری اور کنگز کالج لندن سے بھی ڈیفنس اسٹڈیز میں ایم اے کی ڈگری ہے۔
آرمی چیف بننے سے قبل جنرل وقار الزماں تقریباً 6 ماہ چیف آف جنرل اسٹاف رہے اور حیثیت میں انہوں نے عسکری آپریشنز، انٹیلیجنس اور اقوام متحدہ کے امن دستوں میں بنگلادیش کے آپریشنز کی نگرانی کی۔
اپنی 35 سالہ سروس میں انہوں نے حسینہ واجد کے ساتھ بھی کام بھی کیا اور وزیر اعظم کے دفتر کے تحت مسلح افواج کے ڈویژن میں پرنسپل اسٹاف آفیسر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
فوج کی ویب سائٹ کے مطابق جنرل وقار الزماں نے فوج میں جدت لانے کے لیے بھی کام کیا ہے۔
رواں ماہ دوبارہ مظاہرے شروع ہونے کے بعد جنرل قمر الزمان نے فوجی اہلکاروں کو ہدایت کی تھی کہ لوگوں کی جانوں، املاک اور اہم ریاستی تنصیبات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔