07 اگست ، 2024
بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے مظاہرین کیخلاف سخت مؤقف سے اقتدار چھوڑنے تک کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
طلبہ احتجاج سے مجبور ہو کر مستعفی ہونے اور بھارت فرار ہونے والی سابق بنگلا دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد آخری لمحات تک اقتدار چھوڑنے کو تیار نہ تھیں، انہوں نے اپنی بہن کی بات بھی نظر انداز کردی لیکن جب بیرون ملک سے بیٹے نے فون کیا تو وہ استعفیٰ دینے کو تیار ہوئیں۔
شیخ حسینہ کے بطور وزیراعظم آخری لمحات پر بنگلادیشی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتدار چھوڑنے سے کچھ پہلے شیخ حسینہ واجد نے مظاہرین کے خلاف کارروائیوں پر آئی جی پولیس کو سراہا تھا۔
حسینہ واجد نے کہا کہ پولیس بہت اچھا کام کر رہی ہے، جواب میں آئی جی بولے لیکن حالات اب اس جگہ پہنچ چکے ہیں جہاں پولیس حکومت کے سخت مؤقف پر کھڑی نہیں رہ سکے گی۔
رپورٹ کے مطابق آئی جی نے حسینہ واجد کو سمجھایا کہ پولیس اب مزید حالات کنٹرول نہیں کرسکتی لیکن حسینہ واجد یہ ماننے کو تیار نہ تھیں۔
اخبار کے مطابق سینئر حکام نے شیخ حسینہ کے اقتدار چھوڑنے سے انکار پر ان کی بہن شیخ ریحانہ کو الگ کمرے میں لے جا کر کہا کہ جا کر حسینہ واجد کو سمجھائیں کہ حالات قابو سے باہر ہو رہے ہیں لیکن شیخ ریحانہ کی بات بھی حسینہ واجد نے رد کردی۔
اس موقع پر حکام نے شیخ حسینہ واجد کے بیٹے صجیب واجد جوائے کو فون کیا جو اس وقت ملک سے باہر تھے، واجد جوائے نے اس کے بعد ماں کو فون کرکے مستعفی ہونے پر راضی کیا جس پر حسینہ واجد نے شرط رکھی کہ وہ تقریر ریکارڈ کروانا چاہتی ہیں۔
لیکن اسی وقت ایک بڑے مجمع کے وزیراعظم ہاؤس کی طرف مارچ کی اطلاعات آنا شروع ہوگئیں، خفیہ اداروں نے اندازہ لگایا کہ یہ مجمع 45 منٹ میں وزیراعظم ہاؤس پہنچ جائے گا، اس لیے شیخ حسینہ کو تقریر ریکارڈ نہیں کرنے دی گئی۔
دوپہر ڈھائی بجے استعفے کی کارروائی مکمل ہوئی اور حسینہ واجد اپنی بہن ریحانہ کے ساتھ فوجی ہیلی کاپٹر میں بھارت کیلئے روانہ ہو گئیں۔
بنگلادیشی اخبار کے مطابق حسینہ واجد کے ہیلی کاپٹر نے بھارتی فضائی حدود میں پہنچ کر فضا میں کچھ چکر لگائے پھر ان کا ہیلی کاپٹر اگرتلہ کے بارڈر سکیورٹی فورس کے ہیلی پیڈ پرلینڈ کرگیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وقت کے مطابق 5 بج کر 36 منٹ پر شیخ حسینہ واجد کا ہیلی کاپٹر غازی آباد کے ہندون ملٹری ائیربیس پہنچا جہاں بھارتی فوجی افسر نے ان کا استقبال کیا۔
بنگلادیش میں احتجاج کب اور کیوں شروع ہوا؟
یاد رہے کہ بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ ماہ کئی روز تک مظاہرے ہوئے تھے جن میں 200 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا مگر طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو انصاف نا ملنے تک احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دے تھی۔
پرتشدد احتجاج میں 300 ہلاکتیں
بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پرتشدد احتجاج میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کرگئی تھی۔
شیخ حسینہ کا اقتدار
شیخ حسینہ واجد 16 سالہ اقتدار کے نتیجے میں ملک کی طویل ترین وزیراعظم رہیں، وہ اسی سال چوتھی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں جب کہ حسینہ واجد پر سیاسی مخالفین کے خلاف اقدامات کے الزامات بھی لگائے جاتے ہیں اور حال ہی میں ان کی حکومت نے بنگلادیشی جماعت اسلامی پر پابندی لگائی تھی۔