11 اگست ، 2024
ماضی کی اکثر فلموں میں دکھایا جاتا تھا کہ پیدائش کے فوری بعد بچہ اپنے والدین سے بچھڑ جاتا اور پھر برسوں بعد والدین سے ملتا ہے۔
ایسا ہی کچھ چین میں حقیقت بن گیا جہاں والدین کا 37 سال بعد اپنے بچھڑے ہوئے بیٹے سے ملاپ ہوا۔
چین کے صوبے Shaanxi میں 1986 میں ایک خاتون نے بیٹے کو جنم دیا جو اس خاندان کی تیسری اولاد تھی۔
جب وہ لڑکا محض ایک دن کا تھا تو اس کی دادی نے نومولود بچے کو زاؤ نامی ایک شخص کے حوالے کر دیا۔
والدین کو بزرگ خاتون کے فیصلے کے بارے میں علم ہی نہیں تھا۔
بچے کی دادی نے کچھ عرصے بعد والدین کو بتایا کہ اس نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ خاندان کے لیے تیسرے بچے کی پرورش کرنا بہت مشکل تھا کیونکہ وہ بہت زیادہ غریب تھے۔
یہ واضح نہیں کہ زاؤ نے بچے کو گود لینے کے لیے بزرگ خاتون کو کتنا معاوضہ دیا تھا۔
بچے کے والد لی اور اس کی ماں کے مطابق انہیں بس یہ علم تھا کہ زاؤ کا آبائی قصبہ مشرقی چین کے صوبے شان ڈونگ میں ہے۔
بزرگ خاتون کی موت کے بعد لی اور اس کی اہلیہ 3 دہائیوں تک مشرقی چین میں گھوم کر اپنے بچھڑے ہوئے بیٹے کو تلاش کرتے رہے۔
فروری 2024 میں اس جوڑے کے خون کے نمونے پانگ نامی ایک شخص سے میچ کرگئے جو شان ڈونگ کے علاقے Zaozhuang کا رہائشی تھا۔
خیال رہے کہ چین کی پولیس اتھارٹی نے 2009 میں ایک بہت بڑے ڈی این اے ڈیٹابیس کو تشکیل دیا تھا جس کے لیے ان جوڑوں کے خون کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے جن کے بچے گمشدہ تھے۔
Shaanxi ٌپولیس نے لی، ان کی اہلیہ اور پانگ سے 2 بار خون کے نمونے لیے جس کے بعد تصدیق ہوئی کہ پانگ اس جوڑے کا حقیقی بیٹا ہے۔
3 اگست 2024 کو پولیس اہلکاروں کے تعاون سے پانگ نے 37 سال بعد اپنے حقیقی والدین سے ملاقات کی۔
والدین نے بیٹے کو گلے لگاتے ہوئے معذرت کی۔