Time 11 اگست ، 2024
پاکستان

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور مجھے کیوں نکالا؟

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور مجھے کیوں نکالا؟
فوٹو: فائل

پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما وقار مہدی نے گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری کی جانب جو تیر اپریل میں چلایا تھا، ٹھیک تین ماہ بعد وہ تیربہ ہدف ہونے کو ہے۔ 

گورنر سندھ کو ہٹائے جانے کی خبروں میں اس بار کتنی صداقت ہے، اس کا ذکربعد میں پہلے یہ کہ کامران خان ٹیسوری کو ہٹانے کی باتیں تو کی جارہی ہیں مگر اس فیصلے کی ٹھوس وجوہات تاحال سامنے نہیں لائی گئیں۔

جہاں تک گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کا تعلق ہے تو بظاہر انہیں اس عہدے کی پرواہ نہیں، شاید اسی لیے گورنر ہاوس سندھ میں سامان لپیٹنے کی نہیں بلکہ چودہ اگست دھوم دھام سے منانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ سولہ کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے تاکہ اس بار انتہائی غیرمعمولی انداز سے یوم آزادی گورنر ہاوس میں منایا جائے۔

گورنر ہاوس کا عملہ اُس جشن کو منانے کی تیاریوں میں مصروف ہے جس میں عاطف اسلم کو پرفارم کرنا ہے اور لاکھوں افراد کی متوقع شرکت کے سبب انتظامات کا سلسلہ جاری ہے۔ 

یہ پہلی بار ہوگا کہ شہر بھر کے بن کباب بیچنے والے ہوں یا شربت فروخت کرنے والے، انہیں گورنر ہاوس میں مفت اسٹال لگانے کی اجازت دی گئی ہے تاکہ وہ اس جشن میں اپنے گھر والوں کی خوشیاں دوبالا کرنے کے لیے کچھ رقم بھی کما سکیں۔

آئی ٹی مارکی میں جہاں پچاس ہزار طلبہ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مفت کورسز کرائے جارہے ہیں اور ساڑھے چار لاکھ طلبہ ان کورسز سے آن لائن مستفید ہورہے ہیں، وہاں بھی کلاسز  جاری ہیں۔

تاہم ان اطلاعات نے کہ گورنر سندھ کو تبدیل کیا جارہا ہے، طلبہ و طالبات اور والدین میں ایک بے چینی ضرور پیدا کی ہے کہ آیا یہ کلاسز جاری رہ سکیں گی؟ اگر جاری رہیں گی بھی تو کیا معیار یہی ہوگا اور کیا فارغ التحصیل طلبہ کو سرٹیفائیڈ ڈگری بھی مل سکے گی یا نہیں؟

یہی صورتحال حیدرآباد میں ہے جہاں گورنر انیشیٹیو کے تحت آئی ٹی کا ٹیسٹ دینے والے طلبہ کو اپنا مستقبل دھندلا نظر آنے لگا ہے۔ ایک طالبعلم نے اس نمائندے کو بتایا کہ اسے بہت امید تھی کہ گورنر آئی ٹی پروگرام کے تحت وہ بھی یہ کورس مفت کرے گا اور اچھا پرفارم کیا تو لیپ ٹاپ یا موبائل فون بھی انعام میں پالے گا مگر گورنر کی تبدیلی کی باتوں نے اسے سہانے سپنے دیکھنے سے روک دیا ہے۔

ان خبروں نے ان ڈونرز کو بھی فکرمند کردیا ہے جو کامران خان ٹیسوری پر اعتماد کرکے ان فلاحی اقدامات میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ سوال یہ بھی ہے کہ لوگوں کے چندے اور کامران خان ٹیسوری کی جیب سے کیے جانے والے یہ کام ان کی جگہ لینے والا جاری بھی رکھ سکے گا یا نہیں، سب سے بڑی بات یہ کہ آیا وہ ڈونرز کا اعتماد حاصل کر پائے گا؟

گورنر ہاوس سندھ میں عملے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گھنٹی بجا کر شکایت درج کرانے والوں کی تعداد پچھلے چند روز میں بڑھ گئی ہے، اہلکار کے بقول شکایت درج کرانے والوں کا کہنا ہے کہ انہیں یقین نہیں کہ اگر گورنر کو تبدیل کیا گیا تو یہ سہولت جاری رہ سکے گی۔

پچھلے دو سالوں میں کامران خان ٹیسوری نے کئی ایسے اقدامات کیے ہیں جن کی وجہ سے لوگوں کو اپنے کاموں کے حوالے سے امید قائم کرنے کی بنیاد ملی ہے۔ ہر شخص کے لیے گورنر ہاوس کا دروازہ یوں تو چوبیس گھنٹے کھلا ہی رہتا ہے، اس سے بڑھ کر یہ کہ جن جگہوں پر ایم کیوایم کے بڑے رہنما نہ گئے، وہاں گورنر سندھ نے جا کر لوگوں کے دل جیتے ہیں۔

اسٹریٹ کرائم میں مارے گئے لوگوں کے گھروں پر جاکر دلاسہ دینا ہو یا گھر والوں کو سہارا دینے کے لیے امدادی رقم دینا ہو، چھینی گئی موٹرسائیکلوں کی جگہ مفت موٹرسائیکلیں بانٹنا ہوں یا حیدر آباد میں آتشزدگی کا شکار افراد میں کروڑوں روپے کی تقسیم، یہ وہ اقدامات ہیں جو اتنے بڑے پیمانے پر کسی بھی گورنر نے اس سے پہلے نہیں کیے۔

عید پرلڑکیوں کے لیے مہندی اور چوڑیاں ہوں، بقرعید پر سیکڑوں جانوروں کی قربانی کرکے مستحقین میں گوشت کی تقسیم، روزگار اسکیم کے تحت خواتین اور مردوں کو بلاتفریق قرض حسنہ دینا ہویا طلبہ کو وظیفے  پر بیرون ملک پڑھنے بھیجنے کا انیشیٹیو، ایسے کئی اقدامات ہیں جن کی وجہ سے کامران خان ٹیسوری نے شہرت پائی۔ شاید اسی لیے پچھلے چند روز میں عوامی گورنر سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔

یہ وہی کامران خان ٹیسوری ہیں، جنہیں ایم کیوایم میں لانے کی کوشش میں فاروق ستار نے پارٹی میں اپنی عزت کھوئی تھی، کسی کو اندازہ بھی نہ تھا کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ کامران خان ٹیسوری ہی پارٹی کی پہچان بن جائیں گے۔ حال ہی میں ایم کیوایم کا کراچی میں جلسہ ہوا تو اس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد آئی ٹی مارکی سے آئی ورنہ جلسہ گاہ بھرنا ناممکن تھا۔

کراچی میں منعقد اس جلسے کے بارے میں سندھ کی ایک اہم شخصیت نے ایم کیوایم کے ایک انتہائی سینئر رہنما سے پوچھا کہ اس میں ایم کیو ایم کے نوجوان کہاں ہیں تو حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے ان ایم کیو ایم کے رہ نما نے برملا کہا تھا کہ ایم کیو ایم کے نوجوانوں کی عمریں پچپن، ساٹھ سال ہوچکی ہیں، ان میں سے زیادہ تر گھر میں آرام کررہے ہیں یا شاید یہ جلسہ کسی نیوز چینل یا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر دیکھ کر لطف اٹھا رہے ہیں۔

کامران خان ٹیسوری کی ایک اہم بات سفارتکاروں سے قربت بھی ہے۔ ایک دوست ملک کے سفارتکار نےاس نمائندے سے بات کرتے ہوئے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کیونکہ وہ ان معاملات پر سرکاری طورپر تبصرہ نہیں کرسکتے، کہا تھا کہ کامران خان ٹیسوری ایم کیو ایم کا نیا چہرہ بن چکے ہیں۔

شاید یہی وجہ ہے کہ جب امریکا نے تہران پر حملہ کرکے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری میں شرکت کے لیے آئے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا تو کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کہ گورنر ہاوس سندھ میں اگلے روز منعقد تقریب میں امریکا اور ایران دونوں ہی کے قونصل جنرل شریک ہوں گے، ویسے بھی یہ محض شجرکاری مہم تھی، اس لیے ہر قونصل جنرل کی شرکت ضروری نہیں تھی۔

کراچی میں امریکا کے سبکدوش قونصل جنرل کونراڈ ٹربل نے اسی روز گورنر سندھ سے الوداعی ملاقات کی تھی جس میں ون آن ون کافی دیر بات چیت ہوچکی تھی، باہر نکلے تو کونراڈ ٹربل کو اندازہ ہوگیا تھا کہ ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان بھی یہاں موجود ہیں۔ ایرانی قونصل جنرل بھی صورتحال سے آگاہ تھے مگر یہ کامران خان ٹیسوری سے تعلق کو قدر دینا تھا کہ دونوں حریف ممالک کے قونصل جنرلز نے شجرکاری میں بھی حصہ لیا اور تقریب پروقار انداز سے انجام کو پہنچی۔

دو روز پہلے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے  امام شیخ صلاح محمد بن البدیراسلام آباد تشریف لائے تو وہ نہ صرف خصوصی طورپر گورنر سندھ کی اسلام آباد میں رہائش گاہ آئے بلکہ ذرائع کے مطابق سعودی مہمان کے اعزاز میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے اپنی رہائش گاہ پر عشایہ دیا تو اس میں بھی کامران خان ٹیسوری کو مدعو کرکے  امام کے برابر والی نشست دی گئی۔

یہ سب باتیں اپنی جگہ اور دوسال پہلے بارہ ربیع الاول کے بابرکت دن گورنر سندھ کے عہدے پر فائز ہونے والے کامران خان ٹیسوری کو ہٹائے جانے کی خبریں اپنی جگہ،  ویسے ماضی میں اس حوالے سے کئی بار افواہوں نے جنم لیا تھا اور دم توڑ گئیں۔

پیپلزپارٹی کے سینئر  لیڈر وقار مہدی نے دس یا گیارہ اپریل کو توپوں کا رُخ اچانک گورنر سندھ کی طرف کردیا تھا اور انہیں ناکام گورنر قرار دیتے ہوئے استعفے کا مطالبہ کیا تھا اور ن لیگ کی حکومت پر زور دیا تھا کہ گورنر سندھ کو تبدیل کیا جائے۔ ابھی پریشر پوری طرح بنا بھی نہیں تھا کہ پیپلزپارٹی کے ایک اور سینئر لیڈر ڈاکٹر عاصم حسین نے چند روز بعد گورنر ہاوس جا کر نہ صرف کامران خان ٹیسوری کو عید کی مبارکباد دی بلکہ آئی ٹی مارکی کا بھی دورہ کیا، اس طرح سارا پریشر ختم ہوگیا۔

ڈاکٹر عاصم کیا آئے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماوں کا گورنر ہاوس سندھ تانتا بندھ گیا تھا۔رہی سہی کسر پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنرپنجاب سردار سلیم حیدر خان اور خبیر پختنونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے پوری کردی تھی۔ جیالے گورنر پنجاب نے تو آئی ٹی مارکی میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کامران خان ٹیسوری کے عوامی اقدامات کو سراہتے ہوئے ان کی شان میں وہ قصیدے پڑھ دیے کہ لوگ حیرت زدہ تھے کہ آخر اس شخص کو پیپلزپارٹی کے ایک اور سینئر رہنما نے ناکام گورنر کیوں کہا تھا؟

لیکن واقفان حال جانتے ہیں کہ وقار مہدی نے جو کہا تھا، وہ گورنر سندھ کو ہٹانے کی کوششوں کی جانب پہلا بڑا قدم تھا۔ کچھڑی ایم کیو ایم کے اندر بھی پک رہی تھی کیونکہ گورنری وہ عہدہ ہے جس پر سب کی رال ٹپکتی ہے،  ان کی بھی جو گورنر ہاوس کی چند سیڑھیاں چڑھیں تو سانس پھول جائے اور پہلی منزل تک جائیں تو کانپیں ٹانگ جائیں۔

 کچھ ایسے بھی ہیں کہ  جس شاخ پر بیٹھے ہیں، اسی کو کاٹنے پر تُلے ہیں، لیکن کیا کریں گورنری ہے ہی ایسا پُرکشش عہدہ کہ رال تو ٹپکے گی خواہ انجام کچھ بھی ہو۔ نوبت یہ ہے کہ کھلونا ٹوٹ جائے مگر دوسرے بچے کے ہاتھ نہ آئے۔

جاری ہے۔۔۔

مزید خبریں :