13 اگست ، 2024
افریقا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینٹیشن (افریقا سی ڈی سی) نے منکی پاکس کے پھیلاؤ پر پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کردیا۔
گزشتہ ہفتے افریقا سی ڈی سی نے افریقا میں منکی پاکس (ایم پاکس) کے پھیلاؤ کی رفتار پر تشویش کا اظہار کیا تھا، افریقی ملک ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو سے شروع ہونے والی یہ وبا پڑوسی ممالک تک بھی پھیل چکی ہے۔
افریقا سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ افریقا میں منکی پاکس ویکسین کی ایک کروڑ خوراکوں کی ضرورت ہے تاہم اس وقت صرف 2 لاک خوراکیں موجود ہیں، تاہم افریقا سی ڈی سی ویکسین کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے کام کرے گا۔
ادارے کا کہنا ہے کہ رواں سال افریقا میں منکی پاکس کے 15 ہزار سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں اور اس سے 461 اموات ہوچکی ہیں، یہ تعداد گزشتہ سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں 160 فیصد زیادہ ہے اور اب تک 18 ممالک میں اس بیماری سے متاثرہ افراد سامنے آچکے ہیں۔
خیال رہے کہ دنیا میں انسانوں میں منکی پاکس کا پہلا تصدیق شدہ کیس 1970 میں افریقی ملک ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں ایک بچے میں سامنے آیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق منکی پاکس کی علامات بھی چیچک سے ملتی جلتی ہیں البتہ اس کی شدت چیچک سے کم ہوتی ہے۔
عام طور پر اس کی علامات ایک سے دو ہفتوں کے درمیان سامنے آتی ہیں، متاثرہ شخص میں پہلے سر درد، بخار، سانس پھولنے کی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور پھر چیچک کی طرح جسم پر دانے نمودار ہوجاتے ہیں۔
مرض کی شدت کے اعتبار سے ان دانوں کے حجم میں فرق ہوسکتا ہے۔ ان دانوں میں پَس بھی موجود ہوتا ہے اور مریض کو بے چینی اور خارش بھی محسوس ہوسکتی ہے، مرض شدت اختیار کرجائے تو منکی پاکس جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔