21 اگست ، 2024
پاکستان کا شمار دنیا کے ان 50 سے زائد ممالک میں ہوتا ہے جہاں آج بھی سزائے موت کا قانون موجود ہے۔
پاکستان میں جن جرائم پر مجرم کو سزائے موت سنائی جاسکتی ہے ان میں سے ایک قتل کا جرم بھی ہے تاہم کچھ مخصوص حالت میں مقتول کے لواحقین مجرم کی جانب سے دیت کی ادائیگی پر بھی راضی ہوسکتے ہیں۔
تعزیرات پاکستان (پاکستان پینل کوڈ) کی دفعہ 299 کے مطابق دیت وہ رقم ہے جو مجرم کی جانب سے مقتول کے لواحقین کو زرِ تلافی کے طور پر ادا کی جائے۔
تعزیرات پاکستان کی دفعہ 323 میں دیت کے رقم کے تعین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ عدالت قرآن و سنت کی روشنی میں اور قاتل اور مقتول کے لواحقین کی مالی حالت کو پیش نظر رکھتے ہوئے دیت کی رقم کا تعین کرے گی جس کی کم از کم مالیت 30 ہزار 630 گرام چاندی کی قیمت کے برابر ہوگی۔
اسی دفعہ میں یہ بھی درج ہے کہ حکومت ہر سال یکم جولائی کو یا جس تاریخ کو بھی مناسب سمجھے سرکاری گزٹ میں نوٹیفکیشن کے ذریعے 30 ہزار 630 گرام چاندی کی قیمت کا تعین کرے گی۔
حکومت پاکستان کی جانب سے ہر مالی سال کے آغاز پر وفاقی کابینہ کی منظوری سے دیت کی رقم کا نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے۔
رواں مالی سال حکومت کی جانب سے اب تک دیت کی رقم کا تعین نہیں کیا گیا تاہم گزشتہ مالی سال کے آغاز پر 22 اگست 2023 کو نگران حکومت کی جانب سے 30 ہزار 630 گرام چاندی کے مساوی دیت کی رقم 67 لاکھ 57 ہزار 902 روپے مقرر کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ چاندی کی موجودہ قیمت کے حساب سے 30 ہزار 630 گرام چاندی کی قیمت 80 لاکھ 49 ہزار 564 روپے بنتی ہے، تاہم دیت کی رقم کے تعین کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے۔