22 اگست ، 2024
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے رابطوں کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
جیو نیوز نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیئر صحافی اعزاز سید کا کہنا تھاکہ عمران خان کو اشارے مل گئے ہیں فیض حمید کی گرفتاری ہوئی ہے اس سارے معاملے میں وہ جُڑ رہے ہیں، سارے معاملے کی ٹائم لائن دیکھیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ تحقیقات کے حوالے سے ہمارے ذرائع نے بتایا ہے کہ اس میں یہ بات واضح طور پر پتہ لگتی ہے فیض حمید عمران خان سے ایک (برج) تیسرے فرد کے ذریعے رابطے میں تھے اور وہ فرد ہماری معلومات کے مطابق جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ تھے۔
نمائندہ جیو نیوز نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ’ایسے شواہد ملے ہیں جس سے یہ بات اسٹیبلش ہوتی ہے کہ ان دونوں کے درمیان تعلق، رابطہ بھی تھا اور پیغام رسانی بھی ہو رہی تھی، یہ جو تعلق اور رابطہ تھا یہ عمران خان کی پوزیشن ہے، وہ انڈر ریڈار تھے یہ براہ راست نوعیت کا نہیں تھا، ہمیں ذرائع بتاتے ہیں دونوں کے درمیان پیغام رسانی بھی تھی، ہاہمی اعتماد اتنا تھا کہ ایک دوسرے کو مشورے بھی دیتے تھے، زیادہ تر مشورے عمران خان ریسیو کرتے تھے‘۔
میزبان شاہ زیب خانزادہ نے سوال کیا کہ عمران خان کی طرف سے یہ کہا گیا کہ جنرل ریٹائر ہونے کے بعد کس کام کا ہوتا ہے؟ کسی بیوقوف کو ہی ہوگا رابطہ کرے گا؟ اس پر اعزاز سید نے جواب دیا کہ ’عمران خان کا بیان اپنی جگہ مگر حقیقت یہ ہے کہ فیض حمید آئی ایس آئی کے چیف تھے، ان کے پاس معلومات کا سمندر ہے، ریٹائر چیف تھے انہیں نا صرف آئی ایس آئی کی ورکنگ کا پتہ تھا بلکہ آئی ایس آئی کے پاس سیاسی اور ریجنل معلومات تھی یا آئی ایس آئی کی چیزوں کو مانیٹر کرنے کی اس کی پوری معلومات موجود تھی جب آپ کے پاس نظام کی معلومات ہوتی ہے تو اسے بریک کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں، فیض حمید کے پاس سیاسی اور ادارے کی معلومات تھیں لہٰذا ان کے پاس سسٹم کو ڈاج کرنے کی کیسپٹی تھی‘۔
انہوں نے کہا کہ ایک بات بڑی اہم ہے، فیض حمید کی طرف سے کوئی بات سامنے نہیں آ رہی ہے، فیض حمید کے رابطے تھے ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی قائم رہے۔
قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید کے رابطوں سے متعلق سوال پر کا کہا کہ ’سابق آرمی چیف کے قریبی ذرائع تردید کرتے ہیں، بعض قریبی ذرائع نے بتایاکہ فیض حمید کی سابق آرمی چیف سے عام انتخابات کے بعد فروری میں ہی ایک ملاقات ہوئی تھی، اس کے کبھی کوئی رابطہ نہیں ہوا، وقتاً فوقتاً فیض حمید واٹس ایپ میسج بھیجتے رہے‘۔
خیال رہے کہ 12 اگست کو پاک فوج نے لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو تحویل میں لے کر کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق فیض حمید کےخلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کیاگیا، سپریم کورٹ کے حکم پر نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملے پرکورٹ آف انکوائری شروع کی گئی۔