27 اگست ، 2024
کراچی: گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے ایرانی تاجروں کو ایس آئی ایف سی میں سرمایہ کاری کی دعوت دیدی، مضمون میں ابلیس کا بھی ذکر ہوگا مگر پہلے بات اس دعوت کی۔
گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے ایرانی قونصل خانہ کراچی میں ایران کی 90 بڑی کمپنیوں پر مشتمل ٹاپیکو وفد کے اعزاز میں منعقد تقریب سے خطاب کیا۔ یہ وفد ایران کی آئل اینڈ گیس، پیٹروکیمیکل ریفائنریز، توانائی اور اس سے منسلک صنعتوں کے سی ای اوز پر مشتمل ہے۔
گورنر سندھ نے اس موقع پر کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ایس آئی ایف سی کی صورت میں معاشی ترقی کا پلیٹ فارم دیا ہے، دیگر ممالک کی طرح ایرانی تاجر بھی ایس آئی ایف سی میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ یہ منصوبہ پاکستان کا مستقبل ہے۔
گورنرسندھ نے کہا کہ ایران وہ پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کو تسلیم کیا، پاکستان کا تو تقریبا پورا قومی ترانہ ہی فارسی میں ہے، یہ ایسی بنیادیں ہیں جن کی بنا پر پاک ایران تجارت 50ارب ڈالر تک لے جائی جاسکتی ہے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں بحالت مجبوری پھنسے پاکستان کو کچھ مجبوریاں درپیش ہیں تاہم یہ رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔ گورنر ٹیسوری بولے پاکستان اور ایران جہاں سے چاہیں گے رستہ وہیں سے نکلے گا۔
گورنر سندھ نے قونصل جنرل حسن نوریان کو ایران کی جانب سے پاکستان کیلئے تحفہ قراردیا اور کہا کہ جس طرح حسن نوریان نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دیا یہ اپنی مثال آپ ہے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ جب بھی پاک ایران تعلقات اور تجارت کا ذکر ہوگا، یہ طیارہ حادثے میں شہید ایرانی صدر ابراہیم ریئسی کے بغیر مکمل نہیں ہوگا، گورنر سندھ نے کہا کہ وہ اس بات سے آگاہ ہیں کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای بھی پاک ایران تعلقات کا فروغ اورتجارت میں اضافہ چاہتے ہیں۔
ماضی میں کئی بار ہوئی پاک ایران سرحدی کشیدگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ دونوں ممالک کو اس بات سے خبردار رہنا چاہیے کہ جب بھی باہمی تعلقات مضبوطی کی جانب بڑھتے ہیں تو کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ ضرور ہوتا ہے جو پیشرفت کو نقصان پہنچاتا ہے۔ عزم یہ ہونا چاہیے کہ رکاوٹیں ڈالنے والوں کو کامیاب ہونے نہیں دیا جائےگا۔
تقریب سے خطاب میں ایرانی قونصل جنرل نے کہا کہ نئے صدرپزشکیان نے خارجہ پالیسی میں پڑوسی ممالک سے کثیرالسمتی تعلقات پر زوردیا ہے اور نئی کابینہ کیلئے پاکستان انتہائی اہم ہے۔
حسن نوریان نے جغرافیائی اہمیت اجاگر کرتےہوئے کہا کہ ایران کے 15 پڑوسی ممالک ہیں اور اسی لیے ایران لاجسٹک کوریڈور کا مرکز ہے،ساتھ ہی ایران قدرتی تیل، ،خام تیل اور دلفریب سیاحتی مقامات سے مالا مال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پڑوسیوں کے ساتھ علاقائی تجارت کو فروغ ایران کی ترجیح ہے۔
حسن نوریان نے کہا کہ مرحوم صدر آیت اللہ رئیسی نے دورہ پاکستان میں کہا تھا کہ دوطرفہ تجارت کا حجم پانچ برس میں 10 ارب ڈالر تک پہنچایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت ڈھائی ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے ،اب دونوں ملکوں کو چاہیے کہ صدررئیسی کے دورے کی تاریخی میراث کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کو عملی جامہ پہنائیں۔
حسن نوریان نے امید ظاہر کی کہ ایرانی وفد کے دورہ پاکستان کے دوران سمجھوتوں پر دستخط کیے جائیں گے جس سے دونوں ملکوں کے عوام کو فائدہ ہوگا۔
ایرانی تاجروں کے وفد کے سربراہ اور ایران آئل کمپنی کے جنرل منیجر اسحاقی نے کہا کہ دومسلم ممالک کو آپس میں تجارت بڑھانے کو ترجیع دینی چاہیے۔ ایرانی پیٹرولیم مصنوعات نہ صرف بھارت، قطر اور امارات بلکہ امریکا کو بھی برآمد کی جارہی ہیں تو پاکستان انہیں کیوں حاصل نہیں کرسکتا۔ وہ بولے کہ تھرڈ پارٹی کے زریعے بھی طویل المدتی معاہدے کیے جاسکتے ہیں۔
ایرانی وفد کے سربراہ نے کہا کہ ایرانی اشیاء جس ریٹ پر پاکستان میں دستیاب ہیں، اگر مڈل مین کو درمیان سے نکال دیں تو یہ موجودہ ریٹ سے کئی گنا سستی ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اس کے لیے سرحد پر بڑے گودام بنائے جائیں اور ایل پی جی کو ایران سے پاکستان درآمد کرنے کے لیے کمپنی قائم کی جائے۔
ٹریڈ انویسٹمنٹ آف پاکستان کے سربراہ زبیر موتی والا نے کہا کہ یورپی ممالک کی آپس میں تجارت 52 فیصد ہوسکتی ہے تو ہمارا خطہ اس پالیسی پر عمل کیوں نہیں کرسکتا؟ بولے ایک زمانہ تھا کہ پاکستان کی اسٹیل ملز کا تمام خام مال ہی ایران سے آتا تھا۔
زبیر موتی والا نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تاجروں کو چاہیے کہ وہ جوائنٹ وینچور اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ باعث ندامت ہے کہ پاکستان کی برآمدات صرف 30 ارب ڈالر ہیں جبکہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا منصوبہ مکمل کرلیاجاتا تو آج پاکستان کی برآمدات 100 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی تھیں۔
تقریب کے اختتام پر گورنرسندھ نے اس نمائندے کو بتایا کہ انہوں نے ایرانی وفد کے سربراہ سے کہا ہے کہ ایس آئی ایف سی میں شرکت ایرانی تاجروں کیلئے سرمایہ کاری کا ایک ایسا در کھولے گی جو سنہری مواقعوں سے بھرپور ہوگا۔
اس نمائندے ہی سے بات کرتےہوئے ایران کے قونصل جنرل نے گورنرسندھ کی پیشکش کا خیرمقدم کیا۔ حسن نوریان نے کہا کہ وہ ایس آئی ایف سی میں شرکت کی دعوت سے متعلق تہران میں حکام کو آگاہ کریں گے۔
تقریب میں موجود ایک سینیئر سفارتکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ دونوں ملکوں کےعوام تاریخی، مذہبی اور ثقافتی رشتوں سے ایسے جڑے ہیں کہ انکے دل ملے ہوئے ہیں۔ جو سرحدوں پر شرارت کرتا ہے، وہ 'ابلیس' ہے۔ اس کاحل یہی ہے کہ اچھے خیالات کے حامل لوگ ایک دوسرے سے ملتے رہیں تاکہ درمیان میں کہیں ابلیس اپنی جگہ نہ بنالے۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔