01 ستمبر ، 2024
غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ جن یرغمالیوں کی لاشیں ملیں وہ اسرائیلی فوج کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں میں ہلاک ہوئے۔
حماس رہنما عزت الرشیق کے مطابق رفح شہرکی سرنگ میں6 مغوی اسرائیلی فضائی حملوں میں مارےگئے تھے، یرغمالیوں میں امریکی اسرائیلی اور ایک روسی اسرائیلی شہری شامل تھا۔
عزت الرشیق کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے قیدیوں کی زندگیوں کا جوبائیڈن سے زیادہ خیال رکھتے ہیں اس لیے ہم نے جنگ بندی کے لیے ان کی تجاویز اور اقوام متحدہ کی قرارداد کو قبول کیا تھا مگر نیتن یاہو نے اسے مسترد کیا۔
واضح رہے اسرائیلی فوج نے آج اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں غزہ کی ایک سرنگ سے 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اغوا کرکے یرغمال بنائے جانے والے ایک امریکی شہری سمیت 6 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔
اس خبر پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ گولڈ برگ پولن امریکی شہری تھے اور ان کی لاش ملنے پر میں "غمناک اور غصے میں ہوں، حماس کے رہنما ان جرائم کی قیمت ادا کریں گے"۔
امریکی نائب صدر اور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے اپنے ردعمل میں حماس کو دہشتگرد تنظیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی خون اس کے ہاتھوں پر ہیں۔
کملا ہیرس نے کہا تھا کہ "حماس غزہ کو کنٹرول نہیں کر سکتی، اسرائیلی شہریوں اور اسرائیل میں موجود امریکی شہریوں کو حماس سے جو خطرہ ہے اسے ختم کیا جانا چاہیے"۔
دوسری جانب مغویوں کی لاشیں ملنے پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے یرغمالیوں کے قتل کا ذمہ دار حماس کو ٹھہرایا ہے۔
اپنے بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ ہفتےکے روز سرنگ سے ملنے والی 6 لاشوں کی ذمہ دار حماس ہے، اسرائیل حماس کے رہنماؤں کا تعاقب جاری رکھے گا، اسرائیل باقی مغویوں کی رہائی کے معاہدے کےلیے پرعزم ہے مگر جنھوں نے یرغمالیوں کو قتل کیا وہ معاہدہ نہیں چاہتے۔