فیکٹ چیک: جسٹس منصور علی شاہ کو مستعفی ہونے کی دھمکیوں کے بارے میں سوشل میڈیا پر جھوٹے دعوے وائرل

جیو فیکٹ چیک نے سینٹر فار سوشل جسٹس کے زیر اہتمام اسلام آباد میں جسٹس منصور علی شاہ کی 27 منٹ کی مکمل تقریر کا جائزہ لیا، جس میں انہوں نے اقلیتوں کے حقوق پر زور دیا

پاکستانی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے دعووں میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ  جسٹس منصور علی شاہ  نے حال ہی میں ایک ٹیلی ویژن تقریر میں انکشاف کیا تھا کہ انہیں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد 14 جولائی سے استعفیٰ دینے کی دھمکی دی گئی ہے، اس فیصلے میں سابق وزیراعظم عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (PTI ) کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں کے لیے اہل قرار دیا گیا ۔

یہ دعویٰ بالکل بے بنیاد ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔

دعویٰ

29 اگست کو ایک فیس بک صارف نے جسٹس منصور علی شاہ کی اسلام آباد میں 10 اگست کو کی گئی تقریر کا 11منٹ کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا۔

صارف نے اس ویڈیو کو پوسٹ کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ ”جسٹس منصور علی شاہ کا انکشاف، 14جولائی کے بعد سے مجھے تھریٹ کیا جا رہا ہے کہ میں استعفیٰ دے دوں، لیکن مجھے 75 سال کا خراب نظام ٹھیک کرنا ہے اب، میری قوم مجھے سمجھتی ہے تو ڈرنے کی ضرورت نہیں، میں یہ تمام چیزیں ہینڈل کرسکتا ہوں۔“

اس پوسٹ کو 1900 مرتبہ شیئر اور 12 ہزار  بار لائیک کیا گیا، جبکہ اس ویڈیو کو 1 لاکھ 29 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

اس ویڈیو اور اس کے مختلف حصوں کو X (سابقہ ٹوئٹر) پر بھی اسی جیسے عنوانات کے ساتھ یہاں، یہاں اور  یہاں شیئر کیا گیا۔

حقیقت

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنی تقریر میں استعفیٰ پر مجبور کیے جانے کے حوالے سے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔  ان کو اکتوبر میں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے پر فائز کیا جائےگا۔

جیو فیکٹ چیک نے سینٹر فار سوشل جسٹس کے زیر اہتمام اسلام آباد میں جسٹس منصور علی شاہ کی 27 منٹ کی مکمل تقریر کا جائزہ لیا، جس میں انہوں نے اقلیتوں کے حقوق پر زور دیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنی تقریر میں اقلیتوں کے آئینی حقوق اور ان کے حقوق سے متعلق عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد پر بات کی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہیں بھی 14 جولائی کے بعد سے دھمکیوں یا استعفیٰ پر مجبور کیے جانے کا ذکر نہیں کیا۔

یہاں تک کہ مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے آن لائن پوسٹ کیے گئے ویڈیو کلپس میں بھی انہوں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 8 فروری کے قومی انتخابات کے بعد، پاکستان تحریک انصاف کو ابتدائی طور پر خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستیں دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ تاہم، 12 جولائی کو 13رکنی بینچ کے فیصلے میں 8-5 کی اکثریت سے پاکستان  تحریک انصاف کو ان نشستوں کے لیے اہل قرار دیا تھا۔

ہمیں X (ٹوئٹر)GeoFactCheck @اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔