Time 02 ستمبر ، 2024
انٹرٹینمنٹ

ہائی جیکرز کو ہندو کیوں دکھایا؟ بھارتی حکومت نے نیٹ فلکس کے اعلیٰ عہدیدار کو طلب کرلیا

ہائی جیکرز کو ہندو کیوں دکھایا؟ بھارتی حکومت نے نیٹ فلکس کے اعلیٰ عہدیدار کو طلب کرلیا
اسکرین گریب

 بھارتی حکومت نے نیٹ فلکس سیریز میں ہائی جیکرز کو ہندو دکھانے پر معروف اسٹریمنگ  پلیٹ فارم نیٹ فلکس انڈیا کی ہیڈ آف کونٹینٹ کو طلب کرلیا۔

نیٹ فلکس پر ریلیز  ہونے والی حالیہ سیریز ’آئی سی 814: دی قندھار ہائی جیک‘ میں ہائی جیکرز کے لیے بھولا اور شنکر کے  نام استعمال کیے جانے پر بھارت میں تنازع جاری ہے۔

مذکورہ ویب سیریز 1999 میں ہونے والی انڈین ائیرلائنز کی ہائی جیکنگ کے واقعے پر بنائی گئی ہے۔

دسمبر 1999 میں انڈین ائیر لائنز کی کھٹمنڈو سے دہلی آنے والی پرواز کو ہائی جیک کرکے اسے امرتسر، لاہور، دبئی اور قندھار لے جایا گیا، ہائی جیکرز  بھارتی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بعد مسافروں کی رہائی کے بدلے بھارتی جیلوں سے مولانا مسعود اظہر، احمد عمر سعید اور مشتاق احمد زرگر کو رہا کروانے میں کامیاب ہوئے تھے۔

جہاز کے مسافروں اور اس واقعے کو رپورٹ کرنے والے صحافیوں کے مطابق ہائی جیکرز آپس میں بات چیت کرتے ہوئے ایک دوسرے کو چیف، ڈاکٹر، برگر، بھولا اور شنکر کے نام سے بلاتے تھے۔

تاہم 6 جنوری 2000 کو بھارتی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں ہائی جیکرز کی شناخت ابراہیم اطہر، شاہد اختر، سَنی احمد قاضی، مستری ظہور ابراہیم اور شاکر کے ناموں سے کروائی گئی۔

اس ویب سیریز پر تنقید کرتے ہوئے بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنما امیت مالویا نے کہاکہ ’آئی سی 814 کے ہائی جیکرز  دہشت گرد تھے، جنہوں نے اپنی مسلم شناخت چھپانے کے لیے فرضی نام استعمال کیے، فلم ساز انوبھو سنہا نے ان غیر مسلم ناموں کواستعمال کرکے ہائی جیکرز کے مجرمانہ ارادے کو جائز بنایا، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کئی دہائیوں بعد اب لوگ سوچیں گے کہ ہندوؤں نے آئی سی 814 کو ہائی جیک کیا تھا‘۔

بھارتی حکومت نے بھی ہائی جیکرز کو ہندو دکھانے پر معروف اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس انڈیا کے ہیڈ آف کونٹینٹ کو طلب کرلیا۔

مزید خبریں :