فیکٹ چیک: سوشل میڈیا پر جھوٹے دعوؤں میں بلوچستان کی خاتون خودکش بمبارکا تعلق مسنگ پرسنز سے جوڑا جا رہا ہے

گزشتہ برس بلوچستان ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہا ہونے والی ماہل بلوچ زندہ ہے اور 29 اگست کو کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بھی پیش ہوئی۔

26 اگست کو بلوچستان میں تشدد کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے جن میں صوبے کے ضلع لسبیلہ میں سکیورٹی فورسز کے ایک کمپاؤنڈ پر خودکش حملہ بھی شامل ہے۔

 کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) نے بعد میں خودکش حملہ آوروں میں سے ایک کی شناخت ماہل بلوچ کے نام سے کی۔

کالعدم بی ایل اے کے اس بیان کے بعد آن لائن پوسٹس میں دعویٰ کیا جانے لگا کہ ماہل بلوچ وہی خاتون تھی جسے حال ہی میں بلوچستان ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کیا تھا۔

دعوے غلط ہیں۔

دعویٰ

26 اگست کو ایک X (سابقہ ٹوئٹر) صارف نے جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے حق میں آواز اٹھانے والے صحافی حامد میر اور انسانی حقوق کی کارکن ماہ رنگ بلوچ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

صارف نے اردو میں لکھاکہ ”یہ پڑا ہے تمھارا مسنگ پرسن بیانیہ حامد میر! تین ماہ پہلے ماہل بلوچ نام کی خود کش بمبار کو پاکستانی ایجنسیوں نے اٹھایا، حامد میر اور ماہ رنگ نے شور مچایا کہ عورتیں اٹھاتے ہو، آج اسی ماہل بلوچ نے خودکش حملہ کیا ۔“

صارف نے صحافی اور انسانی حقوق کی کارکن پر”دہشت گردوں“ کی حمایت کا الزام بھی لگایا اور اس میں خودکش بمبار ماہل بلوچ کی تصاویر بھی شامل کیں۔

فیکٹ چیک: سوشل میڈیا پر جھوٹے دعوؤں میں بلوچستان کی خاتون خودکش بمبارکا تعلق مسنگ پرسنز سے جوڑا جا رہا ہے

اسی طرح کے دعوے یہاں، یہاں اور یہاں شیئر کیے گئے تھے۔

حقیقت

اگرچہ دونوں خواتین کا نام ماہل بلوچ ہے، لیکن وہ دونوں الگ الگ ہیں۔

گزشتہ برس بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت پر رہا ہونے والی ماہل بلوچ اب بھی زندہ ہے اور 29 اگست کو کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئی تھی۔ اس کے وکیل نے تصدیق کی کہ ماہل بلوچ 11 ستمبر کو دوبارہ پیش ہوں گی۔

اس ماہل بلوچ کی نمائندگی کرنے والے کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے وکیل عمران بلوچ نے وضاحت کی کہ خودکش حملہ آور کے طور پر شناخت کی گئی ماہل بلوچ کا تعلق گوادر سے ہے جبکہ اس کی مؤکلہ کا تعلق تربت سے ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مبینہ طور پر 23 سالہ خودکش حملہ آور ایل ایل بی کی تعلیم حاصل کر رہی تھی جبکہ اس کی مؤکلہ 30 سالہ بیوہ ہے جس کے دو بچے ہیں۔

تربت سے تعلق رکھنے والی ماہل بلوچ کو خودکش جیکٹ رکھنے کے الزامات کا سامنا ہے جس کی وہ تردید کرتی ہے۔ 10 مئی 2023 کو ہائی کورٹ کے دو ججوں پرمشتمل بنچ نے ان کی ضمانت منظور کی۔

وہ وہی خاتون ہے جس کے لیے انسانی حقوق کے کارکنان آواز اٹھا رہے تھے۔

عمران بلوچ نے جیو فیکٹ چیک کو اپنی مؤکلہ کی تصویر بھی فراہم کی۔ اس کی مؤکلہ اور کالعدم بی ایل اے کی طرف سے شیئر کی گئی خودکش بمبار کی تصویر میں کوئی مماثلت نہیں ہے۔

فیکٹ چیک: سوشل میڈیا پر جھوٹے دعوؤں میں بلوچستان کی خاتون خودکش بمبارکا تعلق مسنگ پرسنز سے جوڑا جا رہا ہے
 بائیں جانب تربت سے تعلق رکھنے والی ماہل بلوچ جسے حال ہی میں بلوچستان ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کیا تھا، دائیں جانب ماہل بلوچ، جس کی شناخت 26 اگست کوکالعدم بلوچستان لبریشن آرمی نے خودکش بمبار کے طور پر کی/فوٹوبشکریہ عمران بلوچ

ہمیں X (ٹوئٹر)GeoFactCheck @اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔

اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔