فیکٹ چیک:پنجاب کے اسکولوں کیلئے مفت دودھ کا پروگرام منسوخ کرنے کے دعووں میں کوئی صداقت نہیں

یہ پروگرام ابتدائی طور پر ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ اور راجن پور میں شروع کیا جا رہا ہے جہاں غذائیت کی کمی اور اسٹنٹنگ کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

آن لائن صارفین نے جھوٹا دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے پرائمری اسکول کے بچوں کو مفت دودھ فراہم کرنے کا پروگرام منسوخ کر دیا ہے، جس کا مقصد صوبے میں اسٹنٹنگ(کم کھانا ملنے کی وجہ سے اپنے پورے قد کو نہ پہنچ سکنا) اور غذائیت کی کمی سے نمٹنا ہے۔

دعویٰ

25 اگست کو، X (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک سوشل میڈیا صارف نے پوسٹ کیا:”بچوں کو اسکولوں میں مفت دودھ دینے کا پروگرام اگلے سال تک معطل۔“

فیکٹ چیک:پنجاب کے اسکولوں کیلئے مفت دودھ کا پروگرام منسوخ کرنے کے دعووں میں کوئی صداقت نہیں

اس سے ملتا جلتا متن یہاں اور یہاں بھی فیس بک پر شیئر کیا گیا تھا۔

حقیقت

وزیراعلیٰ پنجاب اسکول نیوٹریشن پروگرام، جس کا اعلان اس سال کے شروع میں وزیراعلیٰ کی بجٹ تقریر کے دوران کیا گیا تھا، منسوخ نہیں کیا گیا ہے۔درحقیقت اسے ڈیرہ غازی خان کے ضلع میں5 ستمبر بروز بدھ کو لانچ کیا گیا ۔یہاں تک کہ کئی مقامی میڈیا چینلز کی طرف اس ایونٹ کی کوریج کی گئی۔

پنجاب کے وزیر برائے سکول ایجوکیشن رانا سکندر حیات نے جیو فیکٹ چیک سے تصدیق کی کہ پروگرام منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہے۔ اسے ابتدائی طور پر ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ اور راجن پور میں شروع کیا جارہا ہے، جہاں غذائیت کی کمی اور اسٹنٹنگ کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہر دو ماہ بعد نئے اضلاع کا اضافہ کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ پروگرام کا مقصد تمام سرکاری پرائمری اسکولوں (کلاس 1-5) کو مفت دودھ فراہم کرنا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہر دودھ کے پیکٹ میں 120 کیلوریز کے ساتھ 175 ملی لیٹر ہوگا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کے پولیٹیکل سیکرٹری ذیشان ملک نے بھی تصدیق کی کہ آن لائن دعوے غلط ہیں۔

28 جون کو پنجاب اسمبلی میں بجٹ 2024-25 کے اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے سٹنٹنگ سے نمٹنے کے لیے صوبے میں چھوٹے بچوں کو مفت دودھ فراہم کرنے کے لیے 27 ارب روپے کے منصوبے کا اعلان کیاتھا۔

ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرامgeo_factcheck @پر فالو کریں۔

اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔