05 ستمبر ، 2024
سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کے کیس میں جامعہ کراچی کی کمیٹی کی سفارشات اور سنڈیکیٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا ان فئیر مینز کمیٹی اور سنڈیکیٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری غیر موثر قرار دی، سنڈیکیٹ نے غیر شفاف طریقے سے فیصلہ کیا۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا کس کی درخواست پر یہ سب ہوا ہے؟ کب کی ڈگری ہے؟ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری 30 سال پرانی ہے۔
فاضل جج نے کہا یہ کہہ رہے ہیں کہ اسلامیہ لاء کالج نے لکھا ہے خط، درخواست گزاروں کا کیا تعلق ہے اس کیس سے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ درخواست وکلا کی جانب سے دائر کی گئی، کراچی یونیورسٹی کو کارروائی کا اختیار ہی نہیں ہے، صرف جوڈیشل کمیشن ہی کارروائی کر سکتا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سنڈیکیٹ کے ایک ممبر کو پولیس 8 گھنٹے کے لیے اٹھا کر لے گئی تھی، جس پر جسٹس امجد علی سہتو بولے کہ یہاں سیاسی باتیں نا کریں، کس کی ڈگری آپ کینسل کر رہے ہیں اس کو بلانا چاہیے، جوڈیشل کمیشن میں کوئی بھی درخواست دی جا سکتی ہے وہ چیک کرا لیتے۔
عدالت نے جامعہ کراچی کی ان فیئر مینز کمیٹی کی سفارشات اور سنڈیکیٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے کراچی یونیورسٹی کو کیس سے متعلق مزید اقدامات سے روک دیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تین ہفتے میں تفصیلی جواب طلب کر لیا۔
خیال رہے کہ جامعہ کراچی کی ان فیئر مینز کمیٹی اور سنڈیکیٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری غیر مؤثر قرار دی تھی۔