05 ستمبر ، 2024
چین کے سائنسدانوں نے ائیرکنڈیشنر (اے سی) کی متبادل ایسی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو کمروں کی بجائے لوگوں کو ٹھنڈک فراہم کرکے بجلی کے بلوں میں 50 فیصد کمی لائے گی۔
چین اور ہانگ کانگ کے سائنسدانوں کی جانب سے مصنوعی جِلد پر کیے جانے والے تجربات میں دریافت ہوا کہ اس سے جِلد کا درجہ حرارت 7.3 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم ہو جاتا ہے جبکہ روایتی اے سی کے مقابلے میں 50 فیصد کم توانائی خرچ ہوتی ہے۔
اے سی کسی کمرے یا عمارت کی ہوا کو ٹھنڈا کرتے ہیں مگر اس نئی ڈیوائس کا طریقہ کار بالکل مختلف ہے۔
یہ ڈیوائس مڈ انفراریڈ ریڈی ایشن کو استعمال کرکے براہ راست لوگوں کو ٹھنڈک فراہم کرتی ہے۔
اس حوالے سے ایک تحقیق کے نتائج جرنل سیل رپورٹس فزیکل سائنس میں شائع ہوئے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ روایتی ائیر کنڈیشننگ سسٹمز کے مقابلے میں یہ ڈیوائس 50 فیصد کم توانائی خرچ کرتی ہے جس سے بجلی کے بلوں میں کمی آتی ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث عالمی سطح پر درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث متعدد ممالک کو طویل ہیٹ ویوز کا سامنا ہو رہا ہے، توانائی کی طلب بڑھی ہے اور اے سی کے بلوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اس نئی ٹیکنالوجی سے نہ صرف توانائی کی بچت ہوگی بلکہ یہ ہوا سے پھیلنے والے امراض سے تحفظ بھی فراہم کرسکے گی۔
انہوں نے بتایا کہ مڈ انفراریڈ ریڈی ایشن براہ راست انسانی جسم سے ٹکرا کر ٹھنڈک کا احساس پیدا کرتی ہے اور اس کے لیے ہوا کی گردش پر انحصار نہیں کرنا پڑتا۔
انہوں نے تھرمو الیکٹرک اور polyethylene فلمز کو استعمال کرکے ایک پروٹوٹائپ ڈیوائس بھی تیار کی ہے۔
ٹھنڈی سطح پر نمی کے اجتماع کو روکنے کے لیے محققین نے polyethylene فلمز کو ایک رکاوٹ کے طور پر استعمال کیا ہے تاکہ مرطوب موسم میں بھی ڈیوائس کی کارکردگی برقرار رہے۔
محققین کو توقع ہے کہ یہ ڈیوائس زیادہ طویل عرصے تک مؤثر طریقے سے کام کرسکے گی۔