07 ستمبر ، 2024
ڈھاکا: بنگلادیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ( مشیر اعلیٰ ) ڈاکٹر یونس نے جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کو اس کی روح کے مطابق بحال کرنے پر زور دیا ہے۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق بھارتی خبر ایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر یونس کا کہنا تھا کہ وہ رواں ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائن میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی کوشش کریں گے۔
ڈاکٹر یونس نے دیگر سارک ممالک کے سربراہان سے بھی ملاقات کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ سارک ممالک کے سربراہان کے ساتھ تصاویر لینے کی کوشش کریں گے، سارک کو اس کی روح کے مطابق بحال کرنا چاہیے، 8 رکن ممالک کا یہ بلاک خطے کے بہت سے مسائل حل کر سکتا ہے۔
بنگلادیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سارک کا قیام ایک عظیم مقصد کے لیے عمل میں لایا گیا تھا لیکن اب یہ صرف کاغذ پر موجود ہے اور ہم سارک کے نام کو بھی بھول چکے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ سارک کو اس کی روح کے مطابق بحال کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سارک کانفرنس کافی عرصے سے نہیں ہوئی، اگر ہم اکٹھے ہوں تو بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ یورپی یونین نے باہمی تعاون سے بہت کچھ حاصل کیا ہے جب کہ سارک ممالک ایسا کچھ نہیں کرسکے۔
خیال رہے کہ سارک آبادی کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم ہے جو تقریباً ڈیڑھ ارب لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے۔
8 دسمبر 1985 کو قیام کے وقت پاکستان، بھارت، بنگلا دیش، سری لنکا، نیپال، مالدیپ اور بھوٹان اس کے رکن تھے پھر 3 اپریل 2007 کو نئی دہلی میں ہونے والے تنظیم کے 14 ویں اجلاس میں افغانستان کو بھی آٹھویں رکن کی حیثیت سے شامل کرلیا گیا۔
سارک کے موجودہ سیکرٹری جنرل محمد سرور کا تعلق بنگلا دیش سے ہے۔سارک کا آخری سربراہی اجلاس نیپال میں 2014 میں ہوا تھا جس کے بعد سے اب تک اس کا اجلاس منعقد نہیں ہوسکا ہے۔