Time 09 ستمبر ، 2024
صحت و سائنس

ہم سب کو 'چھڑی' کیساتھ کیوں چلنا چاہیے؟ وہ فائدے جو آپکی زندگی بدل دیں گے

ہم سب کو چھڑی کیساتھ کیوں چلنا چاہیے؟ وہ فائدے جو آپکی زندگی بدل دیں گے
نورڈک واکنگ چہل قدمی کا وہ طریقہ ہے جو ایتھلیٹس کے علاوہ عام افراد بھی کرسکتے ہیں، یہ سرگرمی واکنگ پولز کے ساتھ ہی جاتی ہے__فوٹو: فائل

چھڑی کے ساتھ چلنا جسے 'نورڈک واکنگ' کہا جاتا ہے، اس سے آپ کی چہل قدمی کا طریقہ تو بدلے گا لیکن جو صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے وہ یقیناً آپ کی سوچ سے بالا تر ہیں۔

آئیے پہلے دیکھتے ہیں کہ نورڈک واکنگ ہوتی کیا ہے؟

نورڈک واکنگ چہل قدمی کا وہ طریقہ ہے جو ایتھلیٹس کے علاوہ عام افراد بھی کرسکتے ہیں،  یہ سرگرمی واکنگ پولز کے ساتھ ہی جاتی ہے، اکثر ویڈیوز میں دیکھا جاتا ہے کہ اونچے اونچے پہاڑ چڑھنے یعنی یائیکنگ کے لیے دو چھڑیوں جسے واکنگ پولز کہا جاتا ہے، اس کی مدد سے پہاڑ سر کیے جاتے ہیں۔

یہ چھڑی ایک طرح سے سہارا فراہم کرتی ہے، لیکن ماہرین کے مطابق یہ صحت پر انتہائی مثبت اثرات ڈالتی ہے جس سے انسان صحت مند رہتا ہے۔

اس کے کیا فائدے ہیں؟

اگر روزانہ کی بنیاد پر انسان عام چہل قدمی کے بجائے چھڑیوں کی مدد سے چلے تو اس کی صحت میں نمایاں تبدیلیاں واقع ہو سکتی ہیں۔

ہم سب کو چھڑی کیساتھ کیوں چلنا چاہیے؟ وہ فائدے جو آپکی زندگی بدل دیں گے
فوٹو: غیر ملکی میڈیا

1) پورے جسم کا ورک آؤٹ:

چونکہ اس طرح چلنے سے آپ کے بازوؤں سمیت ٹانگیں اور جسم کے دیگر حصے شامل ہوتے ہیں، اسی لیے پورا جسم حرکت میں رہنے سے کیلوریز جلدی کم ہوتی ہیں اور انسان میں انرجی آتی ہے۔

کندھوں اور سینے کے پٹھوں سمیت دیگر پٹھے حرکت میں رہتے ہیں جس سے جسم میں تکلیف بھی دور ہوجاتی ہے۔

2) جسم کا توازن اور پوسچر ٹھیک رہتا ہے:

نورڈک واکنگ سے بڑی عمر کے افراد اور وہ لوگ جو کسی انجری سے صحتیاب ہورہے ہوں، انہیں فائدہ پہنچتا ہے۔ یہ کمر اور جوڑوں کی تکلیف کو بھی ختم کردیتا ہے۔

3) دل کی صحت کے لیے فائدہ مند:

اس طرح چلنے سے دل کی بیماریوں کا خطرہ بہت کم ہوجاتا ہے، کیونکہ نورڈک واکنگ کے ذریعے دل میں خون کی روانی تیز ہوجاتی ہے، اس کے علاوہ اس سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔

4) دماغی صحت کے لیے بہترین:

وہ افراد جنہیں انزائٹی، ڈپریشن اور اسٹریس جیسی بیماریوں کا سامنا ہو، وہ باقاعدگی سے نورڈک واکنگ یعنی چھڑی کی مدد سے چلیں، اس سے وہ پرسکوں رہیں گے اور کسی قسم کے ذہنی تناؤ سے محفوظ رہیں گے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :