آن لائن گردش کرنے والے کلپس میں بھی عمر ایوب نے کالعدم بی ایل اے کے عسکریت پسندوں کو رہا کرنے کا ذکر نہیں کیا۔
10 ستمبر ، 2024
متعدد آن لائن اکاؤنٹس ایک ویڈیو کلپ شیئر کر رہے ہیں جس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو دکھایا گیا ہے۔
مبینہ طور پر ان پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے وہ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دعویٰ غلط ہے۔
29 اگست کو ایک X (سابقہ ٹوئٹر) صارف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا 43 سیکنڈ کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا۔
ویڈیو کے ساتھ اردو زبان میں کیپشن میں لکھا ہے: ”وہی ہوا جس کا ڈر تھا، تحریک انصاف اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کا گٹھ جوڑ سامنے آگیا، عمر ایوب نے بی ایل اے کے تمام دہشت گردوں کے رہائی کا مطالبہ کر دیا۔
عمر ایوب نے بلوچستان میں پنجاب کے بے گناہ معصوم شہریوں کی لاشوں پر پیر رکھ دیے، عمر ایوب نے ماہ رنگ بلوچ کے بھی معصومہ کہہ دیا۔“
اس پوسٹ کو 30 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا، 430 دفعہ ری پوسٹ اور 700 سے زائد بار لائک کیا گیا ہے۔
ایک ہی طرح کے دعوے فیس بک اور X پر یہاں ، یہاں، اور یہاں بھی شیئر کیے گئے۔
عمر ایوب نے کالعدم بی ایل اے کے عسکریت پسندوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا۔
29 اگست کو عمر ایوب نے صوبہ پنجاب کے ضلع سرگودھا میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے بات کی۔
اپنی میڈیا ٹاک میں، جس کا جیو فیکٹ چیک نے جائزہ لیا، عمر ایوب نے بی ایل اے کے عسکریت پسندوں کی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا۔ ان کے تبصرے بلوچستان کی صورت حال پر مرکوز تھے:
”بلوچستان کے حالات اس وقت نہایت سنگین ہیں، ماہ رنگ بلوچ صاحبہ اور ان کے ساتھیوں کے جو مسنگ پرسنز ہیں، ان فورسڈ ڈس اپیرڈ پرسنز (enforced disappeared persons) ان کی ڈیمانڈ بالکل درست ہیں، ان کے ساتھ لوگ جو ہیں وہ بیٹھ کے مذاکرات کریں، حکومت بلوچستان ان کی جو تشویش ہے، اس کو ختم کریں۔“
آن لائن گردش کرنے والے کلپس میں بھی عمر ایوب نے کالعدم بی ایل اے کے عسکریت پسندوں کو رہا کرنے کا ذکر نہیں کیا۔
اس ماہ کے شروع میں، پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں مہلک حملوں کا سلسلہ شروع ہوا، جس میں 74 افراد ہلاک ہوئے۔
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔
اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں