12 ستمبر ، 2024
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آج شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 19.5 فیصد سے کم کرکے17.5فیصد کردیا ہے، لیکن آخر یہ پالیسی ریٹ یا شرح سود ہے کیا اور اس میں اضافے یا کمی سے ہوتا کیا ہے؟
مانیٹری پالیسی (Monetary Policy) کسی ملک کے مرکزی بینک یا مالیاتی اتھارٹی کی وہ حکمتِ عملی ہوتی ہے جس کا مقصد ملک کی معیشت میں موجود مالی وسائل اور ان کی رسد کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔
اس پالیسی کے ذریعے مرکزی بینک معاشی استحکام، مہنگائی کو کنٹرول، روزگار کے مواقع، اور مجموعی طور پر معیشت کی ترقی کو فروغ دینے کی کوشش کرتا ہے۔
مانیٹری پالیسی کے تین اہم پہلو ہیں جن میں سے ایک پالیسی ریٹ یا شرح سود کو کنٹرول کرنا جب کہ دیگر دو میں اوپن مارکیٹ آپریشنز اور ریزرو ریکوائرمنٹس شامل ہیں۔
مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے: جب پالیسی ریٹ بڑھایا جاتا ہے تو بینکوں کے لیے مرکزی بینک سے قرض لینا مہنگا ہو جاتا ہے، اس کی وجہ سے کمرشل بینک بھی اپنے قرضوں کی شرح سود بڑھا دیتے ہیں، اس سے لوگ اور بزنسز کم قرض لیتے ہیں جس کی وجہ سے معیشت میں پیسوں کی گردش کم ہو جاتی ہے اور مہنگائی کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
سرمایہ کاری میں کمی: پالیسی ریٹ بڑھانے سے قرضوں کی لاگت میں اضافہ ہوتا ہے، جس کے باعث کاروبار اور سرمایہ کاری میں کمی آتی ہے کیونکہ لوگوں کو قرضوں پر زیادہ سود دینا پڑتا ہے۔
روپے کی قدر میں اضافہ: پالیسی ریٹ بڑھنے سے بیرونی سرمایہ کار زیادہ منافع کے لیے مقامی کرنسی میں سرمایہ کاری کرنے لگتے ہیں، جس سے کرنسی کی قدر میں اضافہ ہوتا ہے۔
معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے: جب پالیسی ریٹ کم کیا جاتا ہے تو بینکوں کے لیے قرض لینا سستا ہو جاتا ہے، نتیجتاً کمرشل بینک بھی اپنے قرضوں کی شرح سود کم کردیتے ہیں۔ اس سے لوگ اور بزنسز زیادہ قرض لیتے ہیں، جس کی وجہ سے معیشت میں پیسوں کی گردش بڑھ جاتی ہے اور معاشی سرگرمیاں تیز ہو جاتی ہیں۔
سرمایہ کاری میں اضافہ: پالیسی ریٹ کم ہونے سے سرمایہ کاروں کو سستے قرضے ملتے ہیں، جس سے کاروباری سرمایہ کاری اور ترقی میں اضافہ ہوتا ہے۔
روپے کی قدر میں کمی: پالیسی ریٹ کم ہونے سے بیرونی سرمایہ کار کم منافع کی وجہ سے مقامی کرنسی یعنی روپے میں سرمایہ کاری کم کرتے ہیں، جس سے کرنسی کی قدر گر سکتی ہے