Time 13 ستمبر ، 2024
پاکستان

پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتاری، پی ٹی آئی رہنماؤں کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار

پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتاری، پی ٹی آئی رہنماؤں کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار
میں نے دیکھا ہے جسمانی ریمانڈ کے تمام آرڈرز ایک جیسے ہی ہیں، اسٹیٹ کو جواب دینے دیں کہ ایسا کیا ہو گیا تھا کہ 8، 8 روز کا ریمانڈ دیا گیا: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ۔ فوٹو فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتار  پی ٹی آئی رہنماؤں کا 8 روز کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا۔ 

 پی ٹی آئی جلسے کے بعد درج مقدمات، گرفتاریوں اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کی۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ روز گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔

دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے میں نے دیکھا ہے جسمانی ریمانڈ کے تمام آرڈرز ایک جیسے ہی ہیں، اسٹیٹ کو جواب دینے دیں کہ ایسا کیا ہو گیا تھا کہ 8، 8 روز کا ریمانڈ دیا گیا، یہ تو ایسا عمل ہے جس کی کوئی مثال نہ ملتی ہو، ہم نے دیکھنا ہے آخر کیا ہوا جو 8 روز کا جسمانی ریمانڈ ہو گیا۔

پراسیکیوٹر جنرل نے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا اس ایف آئی آر کا لکھنے والا بھی دلچسپ ہے، کریڈٹ دینا ہو گا کہ بڑے عرصے بعد اچھی کامیڈی دیکھنے کو ملی ہے، جس نے بھی یہ ایف آئی آر لکھی اس نے اچھی کامیڈی لکھی ہے، شعیب شاہین پر پستول ڈال دی، شعیب شاہین کو میں نہیں جانتا؟ گوہر خان کا کہہ رہے ہیں کہ پستول نکال لی،گوہر کو آپ اور میں نہیں جانتے؟ کامیڈی آپ نے پڑھ لی، اب اِن سے کیا برآمد کرنا ہے؟

پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ شعیب شاہین سے ڈنڈا برآمد ہو گیا ہے، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق کی بےساختہ ہنسی نکل گئی اور کمرہ عدالت میں بھی قہقہے لگ گئے۔

پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد کا کہنا تھا شیر افضل مروت سے پستول برآمد ہوگیا ہے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ چار دن ہو گئے، آپ نے جو کرنا تھا وہ کر لیا ہے، 8 دن کا ریمانڈ کیوں دیا گیا؟ 2 دن کا دے دیتے، کسٹڈی دی جاتی ہے لیکن حتمی طور پر کسٹڈی کورٹ کی ہی ہوتی ہے، اس مقدمے میں مضحکہ خیز قسم کے الزامات ہیں اور 8 دن کا ریمانڈ دیدیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا الزام درست بھی مان لیں تو اس کا ایک طریقہ کار ہے، یہ اسٹوری جس نے بنائی ہے مزیدار قسم کی کہانی ہے جس پر فلم بن سکتی ہے۔

وکیل قاضی عادل نے کہا کہ وہاب الخیری کیس میں سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود یے، ہم نے انسداد دہشتگردی عدالت میں ضمانت کی درخواست دی لیکن سنی نہیں گئی، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا وہ ہمارا آرڈر لیٹ گیا ہوگا دیکھ لیتے ہیں، مختصر آرڈر ابھی کردیں گے تاکہ آپکو ریلیف مل سکے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نےارکان اسمبلی کے ریمانڈ کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ محفوظ کر لیا اور چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا مختصر آرڈر کچھ دیر بعد کردیں  گے۔

بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی ایم این ایز کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا۔ 

مزید خبریں :