15 ستمبر ، 2024
جرمن چانسلر اولاف شولز نے واضح کردیا ہے کہ وہ روس کے خلاف یوکرین کو طویل فاصلے تک مارکرنے والے میزائل حملوں کی اجازت دیے جانے کی مخالفت جاری رکھیں گے۔
جرمن میڈیا کے مطابق چانسلر شولز کا کہنا تھا کہ وہ ان ہتھیاروں کی بات کر رہے ہیں جو جرمنی نے یوکرین کو فراہم کیے ہیں۔
چانسلر نے کہا کہ دیگر ممالک یوکرین کو اجازت دیں بھی تو اس صورت میں بھی وہ اپنے مؤقف پر قائم رہیں گے کیونکہ یہ مشکلات کا باعث بنے گا۔
امریکا سمیت مغربی ممالک میں اس بات پر بحث جاری ہے کہ آیا یوکرین کو روس کے خلاف طویل فاصلے تک مارکرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دی جائے یا نہیں۔
امریکا کے صدر جو بائیڈن اور برطانیہ کے وزیراعظم کئیراسٹارمر کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہوئی ملاقات میں بھی اس معاملے پر غور کا امکان تھا تاہم بعد میں اس بارے میں وضاحت نہیں کی گئی۔
دوسری جانب روس کے صدر پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ اگر نیٹو نے ایسا کیا تو اس کا مطلب جنگ میں براہ راست شرکت کرنا تصور ہوگا اور پھر نیٹو نتائج بھگتنے کیلئے بھی تیار رہے۔
اس سے قبل وائٹ ہاوس نے واضح کردیا تھا کہ یوکرین پر اس بات کی پابندی برقرار ہے کہ وہ روس کے اندرونی علاقوں تک مار کرنے کی صلاحیت کے حامل امریکی میزائلوں سے حملے نہ کرے۔
امریکا کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ اس معاملے پر امریکی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی اور نہ ہی وہ اس میں فی الحال تبدیلی کی توقع رکھتے ہیں۔
امریکی وضاحت پر روس کے صدارتی ترجمان نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نتائج سے خبردار رہنے سے متعلق صدر پیوٹن کا پیغام متعلقہ پتے پر پہنچ گیا ہے۔
روسی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ صدر نے جس بات سے ایک روز پہلے خبردار کیا تھا وہ بہت اہم ہے، بات بالکل واضح ہے اور اسے دوسری بار پڑھنے کی ضرورت نہیں۔