17 ستمبر ، 2024
موجودہ عہد کی زیادہ تر گاڑیوں کو ان لاک کرنے کے لیے ریموٹ کنٹرول جیسی ایک ڈیوائس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
گاڑیوں میں کی لیس (keyless) انٹری کے لیے ریموٹ جیسی جس چھوٹی ڈیوائس کا استعمال کیا جاتا ہے جسے کی فوب کہا جاتا ہے۔
کی فوب ڈیوائس ریڈیو فریکوئنسیز استعمال کرکے آپ کی گاڑی سے رابطہ کرتی ہے اور اسے کنٹرول کرتی ہے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس سے صرف گاڑی کا لاک ہی نہیں کھولا جاتا بلکہ اسے متعدد دیگر کاموں کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
کار کی فوب کو سرد موسم کے دوران کچھ گاڑیوں کو اسٹارٹ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس کے لیے کی فوب میں ریموٹ انجن اسٹارٹ بٹن دیا جاتا ہے جس پر ایک تیر بنا ہوتا ہے۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس ڈیوائس کو کھڑکیوں کو نیچے کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے؟
آج کل متعدد گاڑیوں میں کی فوب کو کھڑکیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس کے لیے ان لاک بٹن کو 2 بار دبانا ہوتا ہے اور دوسری بار بٹن کو اس وقت تک دبا کر رکھیں جب تک تمام کھڑکیاں اوپن نہ ہو جائیں۔
اگر آپ کسی ایسی جگہ موجود ہیں جہاں گاڑیاں ہر طرف پارک ہیں تو کی فوب کو سائیڈ ویو مررز کو بچانے کے لیے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
یہ فیچر کچھ گاڑیوں میں دستیاب ہوتا ہے اور خودکار طو رپر کام نہیں کرتا بلکہ لاک بٹن کو کم از کم 10 سیکنڈز تک دبا کر رکھنا ہوتا ہے۔
پرانی گاڑیوں میں تو عام چابیوں کو استعمال کرکے ڈگی کھولی جاتی ہے۔
مگر اب متعدد نئی گاڑیوں میں کی فوب کو ڈگی کھولنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
لگ بھگ ہر گاڑی کے لیے استعمال ہونے والی کی فوب ڈیوائس میں ایک panic بٹن ہوتا ہے جو ایمرجنسی الرٹ سسٹمز کو سیٹ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اس سے آپ کو زیادہ ہجوم والی جگہوں پر گاڑی تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے، تاہم اگر کسی سنسنان جگہ پر گاڑی کھڑی ہے تو اس فیچر کو چوروں سے تحفظ کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
کی فوب کو سیٹوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
کچھ گاڑیوں میں یہ فیچر موجود ہوتا ہے۔
اگر کسی پارکنگ لاٹ میں جگہ محدود ہے تو کی فوب کو اردگرد کھڑی گاڑیوں سے ٹکرائے بغیر پارک کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
کی فوب کا سمن نامی فیچر گاڑی کو اس وقت روک دے گا جب رکاوٹوں کو شناخت کرے گا۔
یہ اس ڈیوائس کا بنیادی فیچر ہے اور اب زیادہ سے زیادہ گاڑیوں میں کی لیس انٹری کا فیچر دیا جارہا ہے۔