18 ستمبر ، 2024
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے مولانا فضل الرحمان کو منانے میں ناکامی کی ذمہ داری حکومت کی مشاورتی ٹیم پر ڈال دی۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب مسلم لیگ ن کی لیڈر شپ کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات طے ہوئی تو وہ سمجھے کہ مشاورتی ٹیم نے معاملات طے کردیے ہیں لیکن اتوار کو مولانا فضل الرحمان نے الگ مؤقف اپنالیا، حکومتی ٹیم کی طرف سے کمی رہ گئی ہوگی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وہ آخری وقت تک کہتے رہے کہ نمبرز پورے نہیں ہیں۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مشاورت کا عمل اگلے ہفتے دس دنوں تک مکمل ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ دو افراد محسن نقوی اور اعظم نذیر تارڑ کو آئینی ترمیم کے معاملے پر مولانا سے مذاکرات اور انہیں آن بورڈ لینے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی لیکن سیاسی جوڑ توڑ میں ان دونوں کی ناتجربہ کاری کے باعث اسے خفیہ نہیں رکھا جا سکا اور معاملہ قبل از وقت منظر عام پر آگیا۔
اس پورے معاملے میں اسحاق ڈار بعد میں شامل ہوئے اور وزیراعظم بھی مولانا کی رہائش گاہ جا پہنچے، ایوانِ صدر نے بھی کوشش کی جب کہ بلاول بھی جے یو آئی ف کے سربراہ سے ملنے کیلئے گئے لیکن حکومت کیلئے کوئی راہ نہ نکلی۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے معاملات میں سب کچھ حتمی طے ہونے کے بعد باتیں سامنے آتی ہیں لیکن اس معاملے میں مولانا سے کوئی ڈیل کیے بغیر قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کر لیے گئے۔
آئینی ترمیمی پیکج پہلے تو گزشتہ بدھ کو پیش کیے جانے کا ارادہ تھا لیکن عددی قوت پوری نہ ہونے کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔ پی ٹی آئی سے ووٹوں کی مطلوبہ تعداد پوری تھی لیکن مولانا کی وجہ سے معاملہ خراب ہوگیا جس سے حکومت بالخصوص ن لیگ کو شدید خفت کا سامنا کرنا پڑا۔