18 ستمبر ، 2024
پاکستانی ٹیلی کام ریگولیٹر کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل نے حال ہی میں عدالت میں دعویٰ کیا کہ حکومت کا X، جسے پہلے ٹوئٹر کہا جاتا تھا، پر پابندی لگانے والا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا ہے۔
اس دعوے نے عدالت اور سوشل میڈیا صارفین کو یقین دلایا کہ ملک میں مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم 7 ماہ کی پابندی کے بعد بحال ہو گیا ہے۔
یہ دعویٰ غلط ہے۔ ملک میں اب بھی X بلاک ہے۔
12 ستمبر کو پاکستان میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سروسز کی سست روی کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے وکیل احسن امام رضوی نے دعویٰ کیا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے 17 فروری کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کو واپس لے لیا گیا تھا، جس میں پی ٹی اے کو X کو بلاک کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
سندھ ہائی کورٹ کے آرڈر کے مطابق وکیل نے اس دعویٰ کو عدالت کے سامنے متعدد مرتبہ دہرایا اور کہا کہ انہیں ایسا کہنے کی ہدایت PTA کی طرف سے کی گئی ہے۔
اس دعویٰ نے پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کو یہ یقین دلایا کہ X کو 7 ماہ سے زائد عرصے تک بند رکھنے کے بعد بحال کر دیا گیا ہے۔
ایکس (ٹوئٹر) پر سرکاری پابندی نہیں ہٹائی گئی۔
اسی دن یعنی 12 ستمبر کوسوشل میڈیا پر گردش کرنے والے دعوؤں کے جواب میں PTA نے ایک مختصر پریس ریلیز جاری کی، جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں X ”قابل رسائی نہیں“ ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی ترجمان ملاحت عبید نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان میں X ناقابل رسائی ہے۔ تاہم، نہ تو PTA کی ترجمان کی طرف سے اور نہ ہی پریس ریلیز میں اس بات کی وضاحت کی گئی کہ PTA کے وکیل نے عدالت کے سامنے غلط بیان کیوں دیا۔
جیو فیکٹ چیک نے خود بھی X تک رسائی کی کوشش کی۔ X بلاک رہتا ہے اور صرف VPN کے ذریعے ہی قابل رسائی ہے۔
جیو فیکٹ چیک نے سندھ ہائی کورٹ میں PTA کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل احسن امام رضوی سے بھی رابطہ کیا، انہوں نے ٹیلی فون پر مزید تفصیلات پیش کیے بغیر عدالت میں اپنے دیے گئے بیان کو ”مکس اپ“ اور ”کنفیوژن“ قرار دیا۔
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرامgeo_factcheck @پر فالو کریں، اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔