23 ستمبر ، 2024
5 نومبر 2024 کو امریکا میں منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات شاید حالیہ امریکی تاریخ میں اہم ترین صدارتی انتخابات ہیں۔
اگرچہ امریکی انتخابات کے عالمی اثرات کے باعث پوری دنیا کی نظریں ہی ان انتخابات پر ہیں تاہم امریکا میں موجودہ سیاسی تقسیم کو دیکھتے ہوئے یہ انتخابات خود امریکی سیاست اور معاشرت کے لیے بھی اہم ہیں۔
ذیل میں 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات میں مدمقابل امیدواروں کا مختصر تعارف پیش کیا جارہا ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2024 کے صدارتی انتخابات میں تیسری مرتبہ انتخابی میدان میں اترے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ 14 جون 1946 کو نیویارک کے علاقے کوئنز میں پیدا ہوئے، ٹرمپ نے 1968 میں یونیورسٹی آف پینسلوینیا سے معاشیات میں گریجوایشن کیا۔
بزنس ٹائیکون فریڈ ٹرمپ کے بیٹے ڈونلڈ نے والد کے قرض سے ذاتی کاروبار شروع کیا اور پھر 1971 میں خاندانی کمپنی کا کنٹرول حاصل کیا اور اُس کا نام بدل کر ٹرمپ آرگنائزیشن رکھا۔ ٹرمپ نے اپنے ہوٹلوں، کسینو اور تعمیراتی منصوبوں کے ذریعے ملک گیر شہرت حاصل کی۔
78 سالہ ٹرمپ کی پہلی دو شادیاں ناکام رہیں، سابق ماڈل میلانیا کناوس سے ٹرمپ نے 2005 میں تیسری شادی کی۔ ٹرمپ شوبز انڈسٹری اور ذرائع ابلاغ سے بھی خاصے متعلق رہے۔
ٹرمپ نے 1987 میں پہلی بار صدارتی انتخاب لڑنے میں دلچسپی ظاہر کی۔ 2000 میں انہوں نے ریفارم پارٹی کا صدارتی امیدوار بننے کی کوشش کی جبکہ 2008 میں ٹرمپ ایک بار پھر اس وقت توجہ کا مرکز بنے جب انہوں نے صدارتی امیدوار باراک اوباما کی جائے پیدائش امریکا کی بجائے کینیا کو قرار دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جون 2015 میں ریپبلکن پارٹی کے ٹکٹ پر صدارتی انتخابات لڑنے کا اعلان کیا اور حریفوں کو مات دیتے ہوئے پارٹی کی نامزدگی حاصل کر لی۔
پے در پے اسکینڈلوں، متنازع اور نفرت انگیز بیانات ٹرمپ کی انتخابی مہم پر پوری طرح چھائے رہے اور 2016 کے امریکی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے امیداوار ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 45 ویں صدر منتخب ہو ئے۔ بعد ازاں انہیں 2020 کے انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن نے شکست دی۔
تاہم ٹرمپ نے انتخابات میں شکست کو تسلیم نہیں کیا اور اس دوران 6 جنوری 2021 کو ٹرمپ کی ریلی کے بعد ٹرمپ کے حامیوں نے کیپٹل ہل پر حملہ کردیا تھا۔
2024 کی انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ پر دو مرتبہ قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں۔
موجودہ امریکی نائب صدر کملا ہیرس امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیں۔
کمالہ ہیرس 20 اکتوبر 1964 کو امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر آکلینڈ میں پیدا ہوئیں، ان کی والدہ بھارتی نژاد اور ان کے والد جمیکن نژاد تھے۔
کملا ہیرس 5 برس کی تھیں جب ان کے والدین میں علیحدگی ہوگئی جس کے بعد ان کی والدہ نے جو ایک کینسر ریسرچر اور شہری حقوق کے لیے سرگرم کارکن تھیں، کملا کی پرورش کی۔
کملا ہیرس نے ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور وہاں گزارے گئے وقت نے ان کی شخصیت سازی میں بنیادی کردار ادا کیا۔
کملا ہریس نے اپنا سیاسی کریئر سان فرانسسکو شہر کی الامیڈا کاؤنٹی کی ڈسٹرکٹ اٹارنی کے طور پر شروع کیا، وہ 2004 سے 2011 تک اس عہدے پر رہیں، اس کے بعد وہ ریاست کیلیفورنیا کی اٹارنی جنرل بنیں۔
بعد ازاں 2016 میں وہ کیلیفورنیا سے سینیٹر منتخب ہوئیں اور اس کے بعد 2020 میں صدارتی امیدوار بننے کی بھی کوشش کی تاہم اس میں کامیاب نہ ہوسکیں لیکن صدر جو بائیڈن نے انہیں اپنا نائب صدر منتخب کیا۔
موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے 2024 کی صدارتی دوڑ سے کنارہ کشی کے اعلان کے بعد کملا ہیرس ہی مضبوط ترین ڈیموکریٹک امیدوار سمجھی جارہی تھیں۔
امریکا کے کینیڈی خاندان سے تعلق رکھنے والے رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے پہلی بار اپریل 2023 میں انتخابی دوڑ میں حصہ لیا اور صدر جو بائیڈن کو ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات میں چیلنج کیا۔
تاہم جب انہیں اندازہ ہوا کہ جوبائیڈن کو شکست دینے کا امکان ختم ہوگیا ہے تو انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا۔
اگست 2024 میں رابرٹ کینیڈی نے اپنی مہم معطل کرکے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کی۔ تاہم رابرٹ کینیڈی اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ الیکٹورل کالج میں برابری انہیں وائٹ ہاؤس میں پہنچا سکتی ہے۔
اپنی مہم کے دوران رابرٹ کینیڈی نے ان ووٹروں سے انہیں ووٹ دینے کی اپیل کی جو ڈیموکریٹک اور ریپبلکن دونوں جماعتوں سے نالاں تھے۔
انہوں نے بائیڈن اور ٹرمپ پر حکومتی اخراجات بڑھانے، امریکا کو غیر ملکی تنازعات میں شامل رکھنے اور بڑی کارپوریشنز کے لیے فائدہ مند پالیسیاں بنانے کا الزام لگایا۔ کورونا کی وبا کے دوران رابرٹ کینیڈی نے کورونا وائرس، ویکسینز اور عوامی صحت کے اقدامات کے بارے میں جھوٹی معلومات پھیلانے کی وجہ سے قومی سطح پر توجہ حاصل کی۔
رابرٹ کینیڈی نے ماحولیاتی غیر منافع بخش تنظیم ’ریور کیپر‘ کے لیے وکیل کے طور پر کام بھی کیا۔ وہ نیچرل ریسورسز ڈیفنس کونسل کے وکیل بھی تھے اور انہوں نے واٹر کیپر الائنس کے صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ انہوں نے ’چلڈرنز ہیلتھ ڈیفنس‘ کے چیئرمین کے طور پر بھی کام کیا، جو کہ ویکسین مخالف بیانیے کو فروغ دینے کے لیے جانا جاتا ہے۔
امریکی فلسفی کارنیل ویسٹ بھی امریکی صدارتی دوڑ میں شامل ہیں۔
جون 2023 میں جب کارنیل ویسٹ نے اپنی صدارتی مہم کا اعلان کیا تو انہوں نے پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم پر انتخاب لڑنے کی کوشش کی، پھر گرین پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنی چاہی۔ چند ماہ بعد انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا۔
کارنیل ویسٹ نے ان ناراض ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے جو غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر امریکی حمایت کی مخالفت کرتے ہیں۔
کارنیل ویسٹ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ غزہ میں مستقل جنگ بندی پر اتفاق کرے اور فلسطینی علاقوں سے دستبردار ہو جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے تمام امریکی امداد بند کر دیں گے اور نیٹو کو ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔
انہوں نے تمام امریکی شہریوں کے لیے مفت صحت کی سہولت فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ کارنیل ویسٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ وفاقی زمینوں پر تیل اور گیس کے تمام لیزنگ منصوبوں کو ختم کر دیں گے۔
گرین پارٹی کے امیدوار کے طور پر کارنیل ویسٹ کی مختصر انتخابی مہم کے دوران جل اسٹائن نے بطور کیمپین منیجر خدمات انجام دیں۔
تاہم جب کارنیل ویسٹ نے آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا تو جلد ہی جل اسٹائن نے خود کو گرین پارٹی کی نامزدگی کے لیے پیش کردیا۔
اپنا سیاسی کریئر شروع کرنے سے قبل جل اسٹائن نے بطور ڈاکٹر کام کیا اور وہ ایک ماحولیاتی کارکن بھی تھیں۔ وہ 2002 اور 2010 میں میساچوسٹس کے گورنر کے لیے گرین-رینبو پارٹی کی نامزد امیدوار تھیں، نیز 2006 میں میساچوسٹس کے سیکرٹری آف دی کامن ویلتھ کے لیے پارٹی کی نامزد امیدوار بھی رہیں۔ وہ 2012 اور 2016 میں گرین پارٹی کی صدارتی امیدوار بھی رہ چکی ہیں۔
جل اسٹائن کی مہم کا زیادہ تر زور غزہ میں جوبائیڈن کی جانب سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی حمایت کیے جانے کے خلاف ہے۔
اپریل میں جل اسٹائن کو سینٹ لوئس کی واشنگٹن یونیورسٹی میں غزہ جنگ اور اسرائیل کے خلاف ایک احتجاج کے دوران گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
چیز آلیور نے مئی 2024 میں لبرٹیرئن پارٹی کے کنونشن میں سات مرحلوں پر مشتمل ووٹنگ کے بعد پارٹی کی نامزدگی حاصل کی۔
انہوں نے پارٹی میں مقبولیت پانے والے اس دھڑے کو شکست دی جو ایسے امیدواروں کو سامنے لایا جو امیگریشن اور ٹرانس جینڈر کیئر جیسے مسائل پر انتہائی دائیں بازو کے مؤقف اپنانے کے لیے تیار تھے۔
چیز آلیور نے ڈونلڈ ٹرمپ اور رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کی طرف سے اس سال کے شروع میں لبرٹیرین ووٹرز کو راغب کرنے کی کوششوں پر سخت تنقید کی۔
چیز آلیور نے سیاسی کریئر شروع کرنے سے پہلے ریستوران کی صنعت اور پھر کارپوریٹ میری ٹائم ٹریڈ کی صنعت میں کام کیا۔ 2020 میں وہ جارجیا کے 5ویں کانگریشنل ڈسٹرکٹ کے لیے لبرٹیرین امیدوار تھے اور 2022 میں جارجیا میں امریکی سینیٹ کے لیے بھی پارٹی کے امیدوار تھے۔