26 ستمبر ، 2024
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء کے تحت ٹیکس گزاروں کیلئے پری فلڈ ریٹرن (PRE FILLED RETURN) نظام کی منظوری دیدی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مالی سال 2024-25ء سے گزشتہ روز تنخواہ دار ٹیکس گزاروں کی پری فلڈ ریٹرن سسٹم کا آغاز کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں اور ان ہدایات پر 23ستمبر سے عملدرآمد کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس کے علاوہ 2025ء سے بزنس مین (افراد) پر بھی پری فلڈ انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کا نظام شروع کر دیا جائے گا۔
آغاز ہفتہ سے تنخواہ دار طبقہ جب ایف بی آر کی ویب سائٹ پر لاگ ان ہوا کرے گا تو اُس کے سامنے پری فلڈ ریٹرن کا تمام ڈیٹا آ جائے گا۔
وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر بزنس مینوں کو بھی آٹومیٹ کرنے جا رہے ہیں۔
پری فِلڈ ٹیکس ریٹرن ایک ایسی ٹیکس فارم ہوتی ہے جس میں کچھ مالی معلومات پہلے سے ہی خودکار طریقے سے ٹیکس اتھارٹی کے ذریعے بھری جاتی ہیں، جو کہ مختلف اداروں جیسے کہ آجر(یعنی اِمپلائر)، بینک، سرمایہ کاری کمپنیوں اور دیگر اداروں سے جمع کی گئی ہوتی ہیں۔ ان معلومات میں تنخواہ، بینک سود، ڈیویڈنڈز، میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری یا ریٹائرمنٹ اکاؤنٹ جیسی معلومات شامل ہو سکتی ہیں۔
اس کا بنیادی مقصد ٹیکس دہندگان کے لیے ٹیکس فائلنگ کے عمل کو آسان بنانا ہے تاکہ انہیں دستی طور پر کم سے کم معلومات بھرنی پڑیں۔
یہ عمل عام طور پر یوں ہوتا ہے کہ ٹیکس اتھارٹی مختلف مالیاتی اداروں جیسے آجر، بینکوں اور سرمایہ کاری کمپنیوں سے متعلقہ مالی معلومات اکٹھی کرتی ہے۔ اس معلومات کی بنیاد پر ٹیکس ریٹرن پہلے سے بھر دیتی ہے۔تاہم ٹیکس ریٹرن فائلنگ سے پہلے ٹیکس دہندہ اس پری فِلڈ فارم کا جائزہ لیتا ہے، اس کی درستی کو چیک کرتا ہے، اور اگر کوئی اضافی معلومات دینی ہوں (جیسے کوئی کٹوتیاں یا دوسری آمدنی)، تو وہ شامل کرتا ہے۔جیسےہی ٹیکس دہندہ معلومات کو درست تسلیم کرتا ہے تو وہ فارم جمع کروا دیتا ہے۔
یہ نظام وقت بچانے، غلطیوں کو کم کرنے اور ٹیکس کی ادائیگی کو بہتر بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ کچھ ممالک جہاں پری فِلڈ ٹیکس ریٹرن کا استعمال ہوتا ہے، ان میں آسٹریلیا، سویڈن اور یورپی یونین کے کچھ ممالک شامل ہیں۔