Time 28 ستمبر ، 2024
دنیا

حسن نصراللہ تک اسرائیل کیسے پہنچا؟ کونسا میزائل استعمال کیا؟ دفاعی تجزیہ کاروں نے بتا دیا

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد مشرق وسطیٰ کے دفاعی تجزیہ کاروں نے اسرائیل کا 14 منزلہ زیر زمین ہیڈکوارٹر ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا۔

عرب ٹی وی کو انٹرویو میں مشرق وسطیٰ کے دفاعی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایم کے 84 طاقتورمیزائل سے کیاگیا، ایم کے 84 بنکرز شکن میزائل 920 کلو گرام کا ہوتا ہے، ایم کے 84 میزائل میں 25 سے 30 میٹر گہرائی تک مار کرنے کی صلاحیت ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق میزائل جدید ایف 15 لڑاکا طیاروں کی مدد سے برسائے گئے، اسرائیلی فوج نے ایم کے 84 کے علاوہ 80 دیگر نوعیت کے میزائل برسائے، مجموعی طورپرکارروائی میں2000 کلوگرام بارودکااستعمال کیاگیا۔

تجزیہ کاروں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے جاسوسوں کی مدد سے حسن نصراللہ اور ان کے ساتھیوں کا پتا چلایا، حزب اللہ کامرکزی ہیڈکوارٹرعمارت میں زیر زمین تھا، حزب اللہ کا ہیڈکوارٹر کثیرالمنزلہ رہائشی عمارتوں کے برابر میں تھا۔

تجزیہ کاروں نے کہا کہ اسرائیل کو منصوبہ بندی کیلئے کئی ہفتے لگ گئے تھے، لبنانی بلڈنگ ماہرین نے عمارت کے زیرزمین فلور کی تعداد 4 بتائی ہے، اسرائیلی فوج کا 14 منزلہ زیر زمین ہونے کا دعویٰ حقیقت سے کچھ زیادہ لگتا ہے، 50 میٹر گہرا گڑھا پڑنے سے اندازہ ہوا حزب اللہ ہیڈکوارٹر 2 یا 5 منزلہ زیرزمین تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق حملے سے قبل انتہائی رازداری کے ساتھ منصوبہ بندی کی گئی، اسرائیلی فوج، فضائیہ اور تعمیراتی ماہرین کوشامل کیاگیاتاکہ ناکامی نہ ہو اور حملے کے وقت اسرائیلی فوج نے پورے علاقے کا مواصلاتی نظام مفلوج کردیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ شہید ہوگئے۔

حزب اللہ نے سربراہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رہے گی، غزہ اور فلسطین کی حمایت، لبنان کے دفاع کیلئے اپنا جہاد جاری رکھیں گے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا تھاکہ بیروت میں حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ پر حملے کیلئے بنکر بسٹر بموں کےساتھ 80ٹن سے زائد بارود استعمال کیاگیا۔

مزید خبریں :