Time 30 ستمبر ، 2024
دنیا

حزب اللہ کیا ہے اور کتنی طاقتور ہے؟

حزب اللہ کیا ہے اور کتنی طاقتور ہے؟
لبنان میں 1975 سے 1990 تک خانہ جنگی چلتی رہی اور یہی وہ عرصہ تھا جب حزب اللہ قائم ہوئی اور دیکھتے دیکھتے لبنان کی سب سے طاقتور تنظیم بن گئی/ فائل فوٹو

حزب اللہ لبنان کی ایک مزاحمتی تنظیم ہے جو ایک طاقتور ملیشیا کے ساتھ سیاسی جماعت بھی ہے اور لبنان کی پارلیمنٹ میں بھی نمائندگی رکھتی ہے۔

لبنان میں 1975 سے 1990 تک خانہ جنگی (سول وار) چلتی رہی اور یہی وہ عرصہ تھا جب حزب اللہ قائم ہوئی اور دیکھتے دیکھتے لبنان کی سب سے طاقتور تنظیم بن گئی۔

1982 میں اسرائیل نے لبنان پر حملہ کیا اور جنوبی لبنان کے مختلف حصوں پر قبضہ کرلیا جس کے بعد حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کا آغاز کیا گیا اور حزب اللہ نے آہستہ آہستہ اسرائیل کو لبنانی سرحد سے باہر دھکیل دیا۔

حزب اللہ کا پارلیمانی سیاست میں قدم

سال 1985 میں حزب اللہ کے قیام کا باقاعدہ اعلان کیا گیا اور 1992 میں لبنان میں خانہ جنگ ختم ہونے کے بعد جب الیکشن ہوئے تو حزب اللہ نے باقاعدہ پارلیمانی سیاست میں قدم رکھتے ہوئے ان انتخابات میں حصہ لیا اور لبنانی پارلیمنٹ کی 128 میں سے 8 نشستیں جیت لیں۔

90 کی دہائی کے بعد سے حزب اللہ مسلسل انتخابی عمل کا حصہ رہی اور لبنان کی موجودہ اسمبلی میں بھی حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کے نشستوں کی تعداد 62 ہے۔

حزب اللہ، اسرائیل جنگ 2006

سال 2006 میں حزب اللہ نے اسرائیلی حدود میں حملہ کرکے 3 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور 2 کو اغوا کیا جس کے بعد اسرائیل نے لبنان پر حملہ کیا، 34 دنوں تک جاری رہنے والی اس جنگ میں 1200 لبنانی شہری جاں بحق اور 4 ہزار سے زائد زخمی ہوئے جب کہ 158 اسرائیلی فوجی اور شہری بھی اس جنگ  میں ہلاک ہوئے۔

حزب اللہ کتنی طاقتور ہے؟

آزاد سکیورٹی اداروں کے مطابق حزب اللہ کے پاس دنیا کی سب سے بڑی غیر ریاستی مگر تربیت یافتہ ملیشیا ہے اور اس کے فائٹرز کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا حزب اللہ یہ دعویٰ کرتی ہے کہ اس کے پاس ایک لاکھ فائٹرز ہیں مگر دیگر ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ حزب اللہ کے فائٹرز کی تعداد کم از کم 20 ہزار اور زیادہ سے زیادہ 50 ہزار تک ہے۔

سینٹر آف اسٹریٹیجک آف انٹرنیشنل اسٹیڈیز کے تھنک ٹینک کے مطابق حزب اللہ کے پاس ایک لاکھ 20 ہزار سے لےکر 2 لاکھ تک راکٹس اور میزائل ہیں جن میں اینٹی ائیر کرافٹ اور اینٹی شپ میزائل بھی شامل ہیں۔

حزب اللہ کے فلاحی ادارے

ایک مسلح تنظیم اور سیاسی جماعت ہونے کے ساتھ ساتھ حزب اللہ نے فلاحی کاموں کا بھی ایک مکمل نیٹ ورک بنا رکھا ہے جس میں اسکول، اسپتال، مذہبی اور ثقافتی مراکز شامل ہیں جب کہ ان اداروں میں کام کرنے والے افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ 

غزہ جنگ اور حزب اللہ، اسرائیل کا آمنا سامنا

گزشتہ سال اکتوبر میں شروع ہونے والی غزہ جنگ میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلسل حملوں کے بعد حزب اللہ نے غزہ کے فلسطینیوں کی حمایت کے طور پر شمالی اسرائیل پر حملوں کا آغاز کیا اور راکٹس فائر کرنا شروع کیے جس کے جواب میں اسرائیل نے بھی سرحد کے قریب واقع لبنانی علاقوں پر بمباری کا آغاز کیا جس کے بعد دونوں ممالک کے ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔ 

گزشتہ سال غزہ جنگ شروع ہونے سے اس سال ماہ اگست تک حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان یہ لڑائی ایک حد تک رہی مگر گزشتہ اگست میں اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سینئر کماندڑ فواد شکر کے قتل کے بعد لڑائی نے ایک نیا موڑ اختیار کیا اور دونوں جانب سے حملوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا جو وقت کے ساتھ بڑھتا گیا۔ 

ستمبر کے آغاز  میں اسرائیل نے کہا کہ وہ ہر صورت اپنے شمالی علاقوں میں لوگوں کو واپس لائے گا اور حزب اللہ کے حملوں کو روکے گا جس کے بعد گزشتہ چند دنوں سے اسرائیل نے لبنان کے مختلف شہروں پر مسلسل بمباری کا آغاز کردیا اور حزب اللہ نے بھی جوابی راکٹ اور میزائل فائر کیے۔ 

گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اسرائیل حزب اللہ سیکرٹری جنرل اور سربراہ حسن نصراللہ سمیت بہت سے سینیئر کمانڈرز جاں بحق ہوچکے ہیں ۔

لبنانی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ چند روز میں ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک ایک ہزار سے زائد لبنانی جاں بحق اور 6 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ 

مزید خبریں :