30 ستمبر ، 2024
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس منیب اختر کے ایک کی سماعت کرنے سے معذرت پر ریمارکس دیےکہ سپریم کورٹ کام کرنا بند نہیں کرسکتی، ہمیں یہاں صرف مقدمات کے فیصلے کرنے کی تنخواہ ملتی ہے۔
سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت میں جسٹس منیب کے نہ آنے پر چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے کہ وہ بینچ کا حصہ بنیں۔
جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ نظرثانی میں ایک اہم نکتہ ہے جو عمومی طور پر گورننس کو متاثر کررہا ہے، جسٹس منیب نے آج بھی مقدمات کی سماعت کی اور وہ ٹی روم میں بھی موجود تھے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ایک مرتبہ بینچ بن جائے تو تمام کارروائی عوام کے سامنے ہونا چاہیے، جسٹس منیب اختر اگر نہ آئے تو کل دوسرے دستیاب جج ان کی جگہ شامل کیے جائیں گے۔
جسٹس قاضی فائز کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کےقانون کی یہ نیت نہیں ہےکہ آئینی حقوق کے فیصلے نہ ہوں اورسپریم کورٹ اسٹینڈسٹل ہوجائے، اگر کوئی رکن شریک نہیں ہونا چاہتا تو یہ ان کی مرضی ہے، سپریم کورٹ کام کرنا بند نہیں کرسکتی، ہمیں یہاں صرف مقدمات کے فیصلے کرنے کی تنخواہ ملتی ہے۔