Time 03 اکتوبر ، 2024
دنیا

حزب اللہ کے سربراہ کی شہادت کے بعد عراق میں 100 نومولود بچوں کا نام 'نصراللہ' رکھ دیا گیا

حزب اللہ کے سربراہ کی شہادت کے بعد عراق میں 100 نومولود بچوں کا نام نصراللہ رکھ دیا گیا
27 ستمبر کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ شہید ہوگئے تھے—فوٹو: فائل

لبنان کے شہر بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد عراق میں ان کے اعزاز میں نومولود بچوں کے نام رکھنے کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔

27 ستمبر کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ شہید ہوگئے تھے۔

حسن نصراللہ  تین دہائیوں سے زیادہ عرصے تک حزب اللہ کے سربراہ تھے،وہ اسرائیلی اور مغربی اثر و رسوخ کے خلاف مزاحمت کی علامت کے طور پر جانے جاتے تھے۔ عراق میں بھی ان کے کافی پیروکار تھے۔

یہی وجہ ہے کہ ان کی شہادت کے بعد عراق کے دارالحکومت بغداد اور دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوئے۔ مظاہرین نے اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔

حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد عراق میں  کئی نومولود بچوں کا نام حزب اللہ کے سربراہ کے اعزاز میں نصراللہ رکھ دیا گیا۔

عراق کی وزارت صحت کے مطابق حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد ملک بھر میں تقریباً 100 نومولود بچوں کا 'نصراللہ' رجسٹرڈ ہوا ہے۔

حسن نصر اللہ کون تھے؟

حسن نصراللہ اپنے پیشرو عباس الموسوی کے اسرائیلی گن شپ ہیلی کاپٹر سے قتل کے بعد 1992 میں صرف 32 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے تھے۔

انہوں نے عراق کے شہر نجف میں تین سال تک سیاست اور قرآن کی تعلیم حاصل کی، یہیں ان کی ملاقات لبنانی امل ملیشیا کے رہنماسید عباس موسوی سے ہوئی، 1978 میں حسن نصراللہ کو عراق سے بے دخل کر دیا گیا۔

لبنان کے خانہ جنگی کی لپیٹ میں آنے کے بعد حسن نصراللہ نے امل تحریک میں شمولیت اختیار کر لی ، انھیں وادی بقاع میں امل ملیشیا کا سیاسی نمائندہ مقرر کیا گیا۔

اسرائیلی فوج کے 1982 میں بیروت پر حملےکےبعد حسن نصراللہ، امل سے علیحدہ ہوکر حزب اللہ میں شامل ہوئے۔

حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ اسرائیل کی ایک اہم مخالف تنظیم کے طور پر ابھری، حسن نصر اللہ کا اصرار ہے کہ اسرائیل بدستور ایک حقیقی خطرہ ہے۔

مزید خبریں :